آج – 30؍مارچ 2002
ادبی تنقید نگار، مدیر اور معروف شاعر” صہباؔ لکھنوی صاحب “ کا یومِ وفات…
صہباؔ لکھنوی کا اصل نام سیّد شرافت علی اوران کا آبائی وطن لکھنؤ تھا۔ تاہم وہ ٢٥؍دسمبر ١٩١٩ء کو ریاست بھوپال میں پیدا ہوئے تھے۔
انہوں نے بھوپال، لکھنو اور بمبئی سے تعلیمی مدارج طے کئے اور 1945ءمیں بھوپال سے ماہنامہ افکار کا اجرا کیا۔
قیام پاکستان کے بعد وہ کراچی میں سکونت پذیر ہوئے اور یہاں 1951ءمیں افکار کا دوبارہ اجرا کیا۔ افکار کے ساتھ ان کی یہ وابستگی ان کی وفات تک جاری رہی اور یہ رسالہ مسلسل 57 برس تک بغیر کسی تعطل کے شائع ہوتا رہا۔
صہبا لکھنوی کے شعری مجموعے ماہ پارے اور زیر آسماں کے نام سے اشاعت پذیر ہوئے ہیں ۔جبکہ ان کی نثری کتب میں میرے خوابوں کی سرزمین (سفرنامہ مشرقی پاکستان)، اقبال اور بھوپال، مجاز ایک آہنگ، ارمغانِ مجنوں، رئیس امروہوی فن و شخصیت اور منٹو ایک کتاب شامل ہیں۔جناب صہباؔ لکھنوی، ٣٠؍مارچ ٢٠٠٢ء کو کراچی میں وفات پاگئے۔
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
✦•───┈┈┈┄┄╌╌╌┄┄┈┈┈───•✦
ممتاز شاعر صہباؔ لکھنوی کے یوم وفات پر ان کی دو غزلیں بطور خراجِ عقیدت…
یہ کالی رات یہ خاموشیاں معاذاللہ
ہجومِ یاس یہ بے چینیاں معاذاللہ
دلِ حزیں، یہ تصور کی فتنہ سامانی
کسی کی یاد میں بیداریاں معاذاللہ
امنڈ رہے ہیں مرے قلب پر یہ بادل
یہ ضبطِ غم کی ستم رانیاں معاذاللہ
لبوں پر مہرِ نظر، صرفِ جستجو پیہم
جگر درد کی انگڑایاں معاذاللہ
یہ شامِ ہجر، یہ ویرانیٔ شبِ دیجور
یہ سائیں سائیں یہ تنہائیاں معاذاللہ
یہ سرد سرد سی آنکھوں میں گرم گرم سرشک
متاعِ درد کی چنگاریاں معاذاللہ
یہ پھولے پھولے پپوٹوں میں اچٹی اچٹی سی نیند
گلابی ڈوروں میں یہ لالیاں معاذاللہ
کسی فریبِ تمنا میں بہکی بہکی نگاہ
کسی خیال کی پرچھائیاں معاذاللہ
حجابِ ساز پہ اندازِ سوز، ارے توبہ!
وجودِ شوق کی ناکامیاں معاذاللہ
نگاہِ محوِ تماشہ، خرد خرابِ جنوں!
تخیلات کی مجبوریاں معاذاللہ
کہاں کہاں لیۓ پھرتی ہے آرزو صہباؔ
متاعِ زیست کی نادانیاں معاذاللہ
✦•───┈┈┈┄┄╌╌╌┄┄┈┈┈───•✦
کتنے دیپ بجھتے ہیں کتنے دیپ جلتے ہیں
عزم زندگی لے کر پھر بھی لوگ چلتے ہیں
کارواں کے چلنے سے کارواں کے رکنے تک
منزلیں نہیں یارو راستے بدلتے ہیں
موج موجِ طوفاں ہے موج موجِ ساحل ہے
کتنے ڈوب جاتے ہیں کتنے بچ نکلتے ہیں
مہر و ماہ و انجم بھی اب اسیر گیتی ہیں
فکرِ نو کی عظمت سے روز و شب بدلتے ہیں
بحر و بر کے سینے بھی زیست کے سفینے بھی
تیرگی نگلتے ہیں روشنی اگلتے ہیں
اک بہار آتی ہے اک بہار جاتی ہے
غنچے مسکراتے ہیں پھول ہاتھ ملتے ہیں
●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●
صہباؔ لکھنوی
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ
آپ صہباؔ لکھنوی کی کتب پنجند۔کام کے اس لنک سے پڑھ سکتے ہیں۔