(Last Updated On: )
آج – 18؍اکتوبر 2008
معروف شاعر” شاعؔر جمالی صاحب “ کا یومِ وفات…
شاعؔر جمالی کا پورا نام سیّد نظرالحسنین تھا۔ آپ کے والد کا نام سید شوکت علی اور والدہ کا نام حامدہ بیگم ہے۔ شاعر جمالی کی پیدائش 15؍جون، 1943ء کو شہر بہرائچ کے مردم خیز محلہ، قاضی پورہ میں ہوئی تھی۔ آپ نے ایم۔ اے۔(اردو) تک کی تعلیم حاصل کی اور جون پور میں محکمہ صحت میں ہیلتھ سپر وائزر ہوئے اور جون پور سے ہی رٹائر ہوئے۔ شاعر جمالی کے والد، والدہ اور بھائی وٖغیر ہ نے بعد میں شہربہرائچ سے نانپارہ جاکر وہیں سکونت اختیار کر لی جس کی وجہ سے شاعر جمالی اکثر نانپارہ آیا کرتے اور شاعر شارق ربانی کے مکان کے قریب واقع اپنے والد اور والدہ کی رہائش گاہ پر ٹھہرتے تھے۔
شاعؔر جمالی کے تین شعری مجموعے ہیں۔ کرب ، صحیفہ اور لہجہ ہے ۔
تم آسماں کی بلندی سے جلد لوٹ آنا
ہمیں زمیں کے مسائل پہ بات کرنی ہے
🌹✨ پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
━━━━━━ ❃❃✺ ✿✺❃❃ ━━━━━━
💐💐 معروف شاعر شاعؔر جمالی کے یوم وفات پر منتخب کلام بطور خراجِ عقیدت… 💐💐
اپنی ہی آرزؤں سے اک جنگ ہے حیات
بس یوں سمجھ لو دست تہہ سنگ ہے حیات
کیوں مرگِ ناگہاں کو پکاریں کہ آج کل
مرنے کا ایک اور نیا ڈھنگ ہے حیات
اے ناصحانِ عصر جئے جا رہے ہو کیوں
جب جرم ہے گناہ ہے اور ننگ ہے حیات
ہیں تیرے باغیوں پہ زمانے کی نعمتیں
تیرے جو ہیں انہیں پہ بہت تنگ ہے حیات
اے ساکنانِ فرش گلستاں ادھر بھی آؤ
میرے افق پہ دیکھو لہو رنگ ہے حیات
اپنی صلیب اپنے ہی شانوں پہ لائے ہم
حیراں ادھر ہے موت ادھر دنگ ہے حیات
شاعرؔ حیات و موت کے رشتے قدیم ہیں
ہے موت اک سکوت تو آہنگ ہے حیات
══════════
ہم سے ہی روشن رہا ہے تیرے میخانے کا نام
ہم ہی لے سکتے نہیں اب ایک پیمانے کا نام
زینت صد انجمن ہے آپ کی موجودگی
ہے قیامت آپ کے محفل سے اٹھ جانے کا نام
دل کے بہلانے پہ دنیا نے کئے ہیں وہ سلوک
اب نہ لیں گے بھول کر بھی دل کو بہلانے کا نام
رات کی رعنائیاں ہیں زلف برہم کے طفیل
صبح صادق آپ کے عارض سنور جانے کا نام
در حقیقت زندگی کیا ہے یہ ہم سے پوچھئے
موت سے آنکھیں ملا کر زہر پی جانے کا نام
توڑ کر اس زندگی کے خود تراشیدہ صنم
ہم نے کعبہ رکھ لیا ہے دل کے بت خانے کا نام
چپے چپے پر جنوں نے کر دئے روشن چراغ
ورنہ شاعرؔ جانتا تھا کون ویرانے کا نام
●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●
🔳 شاعؔر جمالی🔳
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ