آبپاشی کا غیرموزوں پانی اور اس کے نقصان دہ اثرات
ھمارے ھاں آبپاشی کے دو بڑے ذرایع ھیں
1- نہری پانی
2- زیر زمین پانی
نہری نظام سے ھم اپنے سو فی صد رقبوں کو سیراب نہیں کر سکتے, لہذا جہاں زیر زمین پانی دستیاب ھے, وھاں ھم تیوب ویل لگا کر اپنے رقبوں کی آبیاری کرتے ھیں,
یہاں سوال یہ پیدا ھوتا ھے کہ کیا ھمارے تیوب ویلوں کا پانی ھماری زراعت کیلیے موزوں ھے?
تجزیاتی رپورتوں کے مطابق ھمارے صرف پچیس فی صد تیوب ویلوں کا پانی زراعت کیلیے موزوں, پچیس فی صد کسی حد تک موزوں, جبکہ پچاس فی صد تیوب ویلوں کا پانی زراعت کیلیے غیرموزوں ھے,
صرف صوبہ پنجاب کے 70% سے زیادہ تیوب ویلوں کا پانی زراعت کیلیے غیرموزوں ھے,
تیوب ویلوں کے اس غیرموزوں پانی میں کیلشیم اور سوڈیم دھاتوں کے نقصان دہ نمکیات خاصی زیادہ مقدار میں پاےء جاتے ھیں,
جیسے جیسے یہ غیرموزوں پانی ھمارے کھیتوں میں لگتا ھے, ان کھیتوں میں نقصان دہ نمکیات کی مقدار بڑھتی چلی جاتی ھے,
کیلشیم اور سوڈیم کے نقصان دہ نمکیات کی مقدار میں اضافے کی وجہ سے ھماری زمینوں کی پی ایچ شرح بھی بڑھتی جاتی ھے,
یہ نقصان دہ نمکیات زمین کی سطح سے نیچے, 6 تا 9 انچ کی گہرایء میں, اکتھے ھوتے رھتے ھیں, جس کی وجہ سے وھاں ایک سخت تہہ بننے لگتی ھے, جس کے باعث 5 تا 6 دن یا ان سے بھی زیادہ دنوں تک کھیت میں پانی کھڑا رھتا ھے,
کھیت میں زیادہ دنوں تک پانی کھڑا رھنے کی وجہ سے پودوں کی جڑیں گلنے لگتی ھیں, اور پودے مرنے لگتے ھیں,
زیر زمین جمع ھونے والے یہ نمکیات جب capillary action کی وجہ سے زمیں کی سطح پر پہنچتے ھیں , تو ان نقصان دہ نمکیات کا ھم اپنی آنکھوں سے خود بھی مشاھدہ کر سکتے ھیں,
کیلشیم کے نمکیات سفید پوڈر, جبکہ سوڈیم کے نمکیات سیاھی مایل دکھایء دیتے ھیں,
ان نقصان دہ نمکیات کی وجہ سے پہلے پہل ھمارے کھیتوں میں دھوڑیاں ( patches) بننے لگتی ھیں, ان دھوڑیوں میں اگنے والے پودوں کا قد چھوتا رہ جاتا ھے,
ناموزوں پانی لگنے سے جیسے جیسے کھیتوں میں نقصان دہ نمکیات کی مقدار میں اضافہ ھوتا جاتا ھے, ھماری فصلوں کی ان نمکیات کیلیے برداشت بھی ختم ھوتی جاتی ھے,
شروع میں پودے اگنے کے فورا بعد مر جاتے ھیں, رفتہ رفتہ ایسے کھیتوں میں بیج اگنا ھی بند کر دیتا ھے,
نمکیات کی مقدار بڑھنے سے ان دھوڑیوں کا گھیرا بھی بڑھتا جاتا ھے,حتی کہ سارا کھیت ھی متاثر ھوکر بیج اگانا بند کر دیتا ھے,
یہاں دوسرا سوال یہ پیدا ھوتا ھے, کہ کیا مروجہ مصنوعی کھادیں بھی ھمارے کھیتوں کو نقصان تو نہیں پہنچا رھی?
ایک تو ھمارا ملک پاکستان , دنیا کے نقشے پر خط استوا پر موجود ھے, جہاں سالانہ بارشیں بہت کم ھوتی ھیں,
دوسرے , ھماری زمینوں میں چونے ( کیلشیم کاربونیت) کی مقدار نقصان دہ حد تک زیادہ ھے,
تیساے, ھمارے 50% تیوب ویلوں کا پانی زراعت کیلیے غیرموزوں ھے, کیونکہ اس پانی میں کیلشیم اور سوڈیم کے نقصان دہ نمکیات خاصی زیادہ مقدار میں موجود ھیں,
چوتھی پریشان کن بات یہ ھے کہ ھمارے کسان بھایء جو مصنوعی کھادیں اپنے کھیتوں میں ڈال رھے ھیں ( جیسے ڈی اے پی, تی ایس پی, ایس ایس پی, نایتروفاس, زورآور, کیلشیم امونیم نایتریت وغیرہ, یہ سب کیلشیم کی حامل کھادیں ھیں,
کیلشیم کی حامل یہ کھادیں جب ھم اپنے کھیتوں میں ڈالتے ھیں, تو یہ زمین میں پہلے سے موجود کیلشیم کی مقدار میں مزید اضافہ کرتی ھیں,
اپنے کھیتوں میں موجود کلر کو ختم کرنے سے پہلے ھمیں یہ دیکھنا ھو گا کہ یہ کلر کس نوعیت کا ھے,
ھماری زمینوں میں پایا جانے والا کلر / شور تین اقسام کا ھے,
1- سفید
2- کالا
3- سفید+ کالا
اگر کھیت میں کیلشیم کے نمکیات کی مقدار زیادہ ھو تو کھیت میں سفید کلر بننے لگتا ھے, یہ سفید کلر اکتوبر سے مارچ تک کے مہینوں میں سطح کھیت پر سفید پوڈر کی شکل میں دکھایء دیتا ھے, ایسے کھیتوں کی پی ایچ 8 سے 8.5 تک ھوتی ھے ( یاد رھے کہ کھیت سے اچھی پیداوار حاصل کرنے کیلیے کھیت اور آبپاشی کے پانی کی پی ایچ 7 سے تک ھونی چاھیے)
اگر آبپاشی کے پانی میں سوڈیم نمکیات کی مقدار, کیلشیم نمکیات کی مقدار سے زیادہ ھو تو کھیتوں میں کالا کلر بننے لگتا ھے, ایسے کھیتوں میں موجود نامیاتی مادہ جب سوڈیم کے نمکیات کیساتھ کیمیایء عمل کرتا ھے, تو یہ سیاھی مایل ھو جاتا ھے, اسی لیے اسے کالا کلر کہتے ھیں, ایسی زمینوں کی پی ایچ 9 تا 10 تک ھوتی ھے,
اگر آبپاشی کے پانی میں کیلشیم اور سوڈیم دونوں اقسام کے نمکیات زیادہ مقدار میں موجود ھوں, تو کھیتوں میں سفید اور کالا, دونوں قسم کا کلر, بننے لگتا ھے,ایسی زمینوں کی پی ایچ 8.5 تا 9 تک ھوتی ھے,
سفید کلر والی, کالے کلر والی, سفید اور کالے کلر والی , تینوں اقسام کی زمینوں کو کلراتھی زمینیں ھی کہا جاےء گا,
ھمارے ملک پاکستان کی اکثر زمینیں سفید اور کالے کلر والی ( مکس) نوعیت کی ھیں, کیلشیم اور سوڈیم کے نقصان دہ نمکیات ھماری زمینوں کو سخت سے سخت بنا رھے ھیں, اور یہ تھور کا شکار ھو کر اپنی پیداواری صلاحیت سے آھستہ آھستہ محروم ھوتی جا رھی ھیں, جس کا اندازہ ھمارے کسان بھایء خود بھی لگا سکتے ھیں,
@Agriculture __ Services