آ بتاوں تجھ کو رمز آیہؑ انا لملوک
سلطنت اقوام عالم کی ہےاک بازیگری
روز اول سے اپنے اقتدار کو مستحکم دیکھنے کے منصوبہ ساز طالع آزماوں نے اپنی سیای اور دفاعی حکمت عملی کی بنیاد دو نعروں پر رکھی
اسلام خطرے میں ہے کا نعرہ11 اگست 1947 کو ہی لگادیا گیا تھا جب قایڈ اعظم کی تقریر کو سنسر اور بعد ازاں غایب کردیا گیا تھا
ملک خطرے میں ہے کی تحریک پنڈی سازش کیس میں "دانشوروں" کو نشانہ بنا کے شروع ہویؑ جو کمیونسٹ۔۔سرخ انقلاب کی سازش کرنے والے دہرےؑ فیض ، سبط حسن اور ندیم قاسمی جیسے لوگ تھے۔ان کیلۓ لبرل کا لفظ بطور گالی آج تک مستعمل ہے کیونکہ یہ سماجی اور معاشی انصاف کی صبح کا خواب دیکھتے تھے،،اور دیکھتے ہیں۔۔دانشور وہ مطعون شاعر یا ادیب ہے جو عوام کو سوچ کی خطرناک راہ دکھاتا ہے اور انقلاب کی طرف لے جاتا ہے چنانچہ اس کا مقدر قید و بند اور جلا وطنی رہی
اسلام دشمن وہ سب ٹہرے جو اج تک ایک طبقہؑ فکر کی توضیح کے مطابق اسلام میں حرام۔۔ مصوری۔۔رقس و موسیقی۔۔ سنگتراشی جسے فنون لطیفہ میں ملوث رہے چنانچہ ان کو ظاہری عزت و احترام کے باوجود معاشرے میں تحقیرو تذلیل ملی۔۔مہدی حسن نے ایک انٹر ویو میں کہا کہ ایک جاگیردار سیاسی وزیر نے ان کو اپنے بیٹے کی شادی میں غزل سرایؑ کیلۓ بلایا۔صبح انہوں نے وزیر باتدبیر کو سنا جو منشی سے دریافت کررہے تھے کہ"کنجروں کو اجرت دیدی ہے نا؟"۔۔یہ رویہ ہمار ےایٹمی طاقت بننے یا اکیسویں صدی میں قدم رنجہ فرمانے کے باوجود برقرار رکھنے کی کوشش جاری ہے چنانچہ امانت علی سے مہدی حسن۔۔ یا عالم لوہارتک پہسہ کمانے کیلۓ مرد ضرور کامیابی کے جھنڈے گاڑتے رہے لیکن گھر کی عزت کا بھرم خواتیں نے اس غیر شریفانہ کام سے دور رہ کے رکھا ۔پھر بھی اشرافیہ نے ان سے نسبی تعلق کبھی قبول نہیں کیا
اختر شیرانی 1948کے مقبول شاعر تھے جن کا نتقل میو ہسپتال لاہور میں کثرت شراب نوشی سے ہوا اور قاید اعظم کی وفات سے صرف دو دن قبل ۔ان کے عالم والد حفظ محمود شیرانی اس بیٹے کو عاق کر چکے تھے۔ان کی لاش دو دن بعد سڑک پر ملی اور پھر دودن کسی وارث کے انتظار میں مردہ خانے کے فرش پر پڑی رہی۔۔ایسی ہی شرمناک بے حسی امانت علی جیسے مایہ ناز گلوکار کے ساتھ برتی گیؑ جو اپنڈکس کے درد میں مبتلا دودن میو ہسپتال میں داخلے کیلے تڑپتا رہا اور مر گیا
اج مین فیس بک پر اسی جاہلانہ سوچ کو غالب دیکھتا ہوں جب سوال اٹھانے والے یا ذہنی آزادی اور حقایق کے متلاشی کو'شر پسند" کا ہم معنی خطاب 'لبرل'وہ لوگ دیتے ہیں جو خود کو تعلیم یافتہ شمار کرتے ہیں۔۔وجہ صرف یہ ہے کہ تعلیم کا مطلب اس ڈگری سے اگے کچھ نہیں جو نوجوانی میں ساینسی علوم کی مخسوص نصابی کتابوں کو رٹنے تک محدود تھا۔۔باقی ماندہ زندگی بی وی اور ٹی وی کی دید و شنید۔۔اللہ اللہ خیر صلا۔۔ انگلش میڈیم کیلۓ کیا غالب اورکون اقبال ۔۔ شعور کی تربیت کے تمام ذرایع و مواقع محود و مسدود کےؑ جارہے ہیں۔۔نصاب میں ٹاریخ کی جگہ روایت لے رہی ہے جس پر شک کفر کے مترادف ہے اور خود کفراپنے اندر معانی کی بڑی وسعت رکھتا ہے چنانچہ کافر کا لیبل کسی پر بھی چسپاں کرنے کیلۓ عالم کی سند کی طرح اتنا ہی عام اور آسان ھاصل ہے جتنی رشوت کی کمایؑ۔۔آپ کس زوال کو روتے ہیں
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...