روحان چھن چھن تجھے بلا رہی ہے ۔۔ ” تتلی نے روحان کے کمرے میں آتے ہوئے کہا “۔۔
چھن چھن ؟؟ کوئی کام ہے کیا ؟؟ ” روحان نے خود پر پرفیوم چھیڑکتے ہوئے پوچھا “۔۔
پتہ نہیں ، مجھ سے کہا ہے انہوں نے تجھے بلا دوں ، تو جاۓ گا تو پتہ چلے گا ” تتلی نے نظریں پھیرتے ہوئے کہا ناجانے کیوں آج وہ روحان سے نظریں نہیں ملا پا رہی تھی “۔۔
اچھا تو چل میں ابھی آیا ” روحان نے بغور اسے دیکھتے ہوئے کہا اور وہ اوکے کہتے چل دی “۔۔
اس کو کیا ہوا ہے ؟؟ ” روحان نے گھڑی پہنتے ہوئے سوچا اور پھر کمرے سے باہر آیا اس کے قدم بڑے حال کی جانب تھے جہاں چھن چھن موجود تھی “۔۔
اسلام و علیکم چھن چھن ۔۔ ” روحان نے ان کے مقابل آتے ہہوئے کہا “۔
وعلیکم السلام ، کہیں جا رہے ہو ؟؟ ” چھن چھن نے اسے یوں تیار دیکھتے ہوئے پوچھا “۔۔
جی وہ کچھ کام سے جا رہا تھا ، آپ نے بلایا ہے مجھے ؟؟ ” روحان نے تتلی اور تارا کو پیچھے خاموش کھڑے دیکھ کر چھن چھن سے پوچھا “۔۔
ہاں بلایا تو ہے ، لیکن اگر کوئی ضروری کام ہے تو تو جا پھر کر لیں گے بات ۔۔ ” چھن چھن نے آرام سے کہا “۔۔
اتنا بھی ضروری کام نہیں ہے ، آپ بتائیں کیا بات ہے ۔۔ ” روحان سامنے والے صوفہ پر بیٹھتے ہوئے بولا “۔۔
ہمممممم ، میں نے سنا ہے تو پیار کرتا ہے کسی لڑکی سے جو تیرے ساتھ پڑھتی ہے یونیورسٹی میں ؟؟ ” چھن چھن نے اسے دیکھتے ہوئے کہا تو روحان نے حیرت سے پہلے چھن چھن کو دیکھا اور پھر تتلی کو جو نظریں جھکا گئی “۔
ایسے کیوں گھور رہا ہے تتلی کو ؟؟ ہاں اسی نے بتایا ہے مجھے ، ” چھن چھن نے اسکی نظریں تتلی پر جمی ہوئی دیکھ کر کہا “۔۔
میں اس سے پیار نہیں کرتا چھن چھن ، عشق کرتا ہوں ۔ ” روحان نے نظریں جھکا کر کہا اور تتلی نے تڑپ کر اسکی جانب دیکھا “۔۔
اچھا پیار نہیں عشق کرتا ہے اس لڑکی سے ؟؟ ” چھن چھن نے سوال کیا “۔۔
جی ہاں ۔۔ ” روحان نے سادہ جواب دیا “۔۔
تو پرسوں رات تیری آنکھوں میں جو جنون میں نے اس کیلیے دیکھا وہ کیا تھا ؟؟؟ ” چھن چھن نے تتلی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے پوچھا تو روحان نے پھر نظریں اٹھا کر تتلی کو دیکھا جو پہلے ہی آس لیے اسے دیکھ رہی تھی “۔۔
یہ جنون نہیں چھن چھن میری محبت ہے ، پہلی نظر کی محبت جیسے آج تک میں صرف دوستی سمجھتا آیا تھا ۔۔ ” روحان نے چھن چھن کی جانب دیکھتے ہوئے کہا جس سے چھن چھن کو شدید حیرت ہوئی “۔۔
کیا کہا ؟؟ محبت ؟؟ روحان یہ محبت اور عشق کا کیا چکر چلا رہا ہے تو ؟؟؟ ” چھن چھن نے الجھ کر سوال کیا تو روحان مسکرا دیا “۔۔
جس کی خوشی اور عزت کیلیے اسے کسی اور کے حوالے کر دیا جاۓ ، جب کہ آپ کی سانسیں اس سے جڑی ہوں جو دل میں دھڑکن کی طرح دھڑکتی ہو جو روح کی مکین ہو مگر اس پر حق جتانے کی کبھی خواہش نا ہوئی ہو ، میرے لئے عشق یہی ہے چھن چھن ۔۔ ” روحان نے آنکھوں میں آئ نمی کو صاف کرتے ہوئے کہا “۔۔
اور محبت لفظ جب جب سنا ہے تو ذہن میں ایک ہی عکس ٹھہر سا جاتا ہے ، ” روحان نے تتلی کو دیکھتے ہوئے کہا جس کی آنکھوں میں نمی تیر رہی تھی ” ۔
میرے نزدیک محبت وہ ہے جس پر حق جتایا جا سکے ، جس کا ہونا لازم ہو اور نا ہونا سب ختم کر دینے کے برابر ہو ، جس کی محبت چاہت پر صرف اور صرف اپنا حق سمجھا جاۓ ، جس کی آنکھوں میں صرف اور صرف اپنی محبت دیکھنے کی خواہش ہو ، جیسے کسی اور کا ہوتے دیکھ کر انسان اپنا آپا کھو دے ، اسے کسی اور کے ساتھ تصور کرنے سے پہلے ہی دل بےچین ہو جاۓ ، جو ہماری ان کہی باتیں سمجھ لے جو لمحہ لمحہ ہم سے باخبر رہے اور آہستہ آہستہ وہ زندگی کا ایک راز بن جاۓ ۔۔ ” روحان نے بہت محبت سے تتلی کو دیکھتے ہوئے کہا جو اب باقاعدہ روۓ جا رہی تھی “۔۔
چھن چھن نے مسکرا کر اسے دیکھا اور پھر روتی ہوئی تتلی کا ہاتھ پکڑ کر اپنے ساتھ بیٹھا دیا ۔۔
روحان تیرا فیصلہ بہترین ہے ، کیوںکے تتلی سے زیادہ تجھے کوئی محبت کر ہی نہیں سکتا ، اس دن جب تو واپس آیا تھا تو میں نے جان بوجھ کر تجھ سے وہ بس باتیں کہی تھیں جس سے تجھے غصہ آتا ہے ، کیوںکے میں جان چکی تھی تو تتلی سے محبت کرتا ہے مگر تو خود یہ بات نہیں جانتا تھا اور اسی بات کا تجھ پر انکیشآف ہو میں نے وہ سب کہا تھا ۔۔ ” چھن چھن نے مسکرا کر کہا اور تتلی اور روحان نے حیران رہ کر چھن چھن کو دیکھا “۔۔
تم دونوں کو ملک سے باہر بھیجنے کی تیاری میں نے شروع کر دی ہے ، ویزا بن جانے کے بعد تم دونوں کا نکاح کر کے یہاں سے بہت دور بھیج دوں گی تم دونوں کو جہاں تم دونوں اپنی ایک نئی زندگی شروع کر پاؤ گے ۔۔ ” چھن چھن نے خوشی سے کہا تو دونوں کو مزید حیرت ہوئی “۔۔
لیکن چھن چھن ۔۔۔
لیکن کچھ نہیں میں فیصلہ کر چکی ہوں ، پرسوں ہی تم دونوں کا نکاح کروں گی اور جب تک ویزا نہیں بن جاتا پاسپورٹ تو تم دونوں میرے فلیٹ میں رہو گے ، بس پھر وہیں سے تم دونوں اس ملک سے ہمیشہ ہمیشہ کیلیے چلے جاؤ گے اس سے زیادہ کچھ نہیں بس ۔۔ ” چھن چھن نے حتمی فیصلہ کیا “۔۔
تم دونوں پرسوں کیلیے اپنی شاپنگ کر لینا سمجھ رہے ہو نا ،” چھن چھن کہتی ہوئی کھڑی ہوئیں اور تارا کو اپنے ساتھ لیے چلی گئیں “۔۔
روحان اور تتلی نے ایک دوسرے کو حیرت سے دیکھا ، دونوں کیلیے یقین کرنا مشکل تھا کہ ان کی قسمت انہیں اتنی بڑی خوشی دینے والی ہے ۔۔
روحان میں اس قابل نہیں ہوں کہ مجھ سے نکاح کیا جاۓ ، تو چھن چھن کو منع کردیے ۔۔ ‘ تتلی نے آنکھوں میں ڈھیر سارے آنسوں جمع کرتے ہوئے کہا تو روحان نے غصے سے اسے دیکھا اور پھر اس کے ساتھ آکر بیٹھ گیا “۔۔
وہ میری کبھی نہیں تھی عروج وہ جا چکی ہے کیوںکے ایسا ہونا تھا ، ضروری تھا یہ ۔۔ مگر تو میری تھی ہے اور تجھے ہمیشہ رہنا ھوگا ، تجھے میرے پاس رہنا ہے کیوںکے یہ میرے لئے ضروری ہے اور یہ قابل ناقابل کیا ہوتا ہے ؟؟؟ ” روحان نے اسے دیکھتے ہوئے کہا جو آنسوں بہا رہی تھی “۔۔
چاہتیں تجھے تمام دوں گا ،
جب تجھے اپنا نام دوں گا ،
روحان نے اسکی دونوں بازو سے پکڑ اپنی جانب کھینچتے ہوئے اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا ۔۔
میری بننے کیلیے تیار ہو جا ، ہمارے نکاح کے دن تو بہت پیاری لگنی چاہئے بلکل پریوں جیسی سمجھ رہی ہے نا ؟؟ ” روحان نے اسکا ماتھا چومتے ہوئے کہا اور پھر اٹھ کر چلا گیا جب کہ تتلی نے دل پر ہاتھ رکھ دیا “۔۔۔
خدا یہ خواب نا ہو ، تتلی نے آسمان کی جانب دیکھتے ہوئے کہا اور ٹرانس کی سی کیفیت میں کھڑی ہوئی ۔۔ ”
___________
نہیں نہیں میں تو مان ہی نہیں سکتی کے کچھ ہوا نہیں ہے زونی ،، اب بتاؤ کیا ہوا ہے ؟؟؟ ” سوہا نے اس کے ہاتھ سے کتابیں لے کر میز پر رکھتے ہوئے بضد کہا “۔۔
سوہا کچھ بھی تو نہیں ہوا ٹھیک تو ہوں نا ؟؟ اور تمہیں کیوں ایسا لگ رہا ہے کہ میں کچھ چھپا رہی ہوں تم سے ؟؟ ” زونیہ نے واپس کتاب اٹھاتے ہوئے مصروف انداز میں کہا “۔۔
وہ اس لیئے کے جس زونی کو میں جانتی ہوں اسے شاپنگ سے بے حد لگاؤ ہے اور تم کہہ رہو ہو مجھے شاپنگ جانا ہی نہیں ہے ؟؟ آج سے پہلے کم از کم اس کیلیے تم نے کبھی منع نہیں کیا تھا ۔۔ ” سوہا اب تک بضد تھی “۔۔
کیا بات ہے یار تم دونوں لڑ رہی ہو کیا ؟؟ ” مصطفیٰ نے ان دونوں کے ساتھ بیٹھتے ہوئے کہا “۔۔
نہیں مصطفیٰ ہم پہلے کبھی لڑے ہیں کیا ۔۔ ” زونی نے نارمل انداز میں مسکرا کر کہا “۔۔
پہلے تو نہیں لڑے مگر آج لڑ بھی سکتے ہیں اگر تم نے مجھے بتایا نہیں کے ہوا کیا ہے ؟؟ یار بھائی دیکھیں نا کتنی چینج ہو گئی ہے ۔۔ ” سوہا نے زونیہ کو گھورتے ہوئے مصطفیٰ سے کہا جو مسکرا رہا تھا “۔۔
دیکھو سوہا انسان ٹائم اور جگہ کے ساتھ چینج ہوتا رہتا ہے ، اب اتنا ٹائم یہ سب سے دور رہی ہے کچھ تو چینج لگے گا نا ہمیں ۔۔ اور تم شاپنگ کا رونا رو رہی ہو جب کہ اس بار تو اس نے ایک بار بھی براؤنی کا نہیں کہا مجھ سے کے چلو مصطفیٰ بیک کرتے ہیں ” ۔۔ مصطفیٰ نے اپنی جگہ شکوہ کیا جس پر زونی کھل کھلا کر ہنس دی “۔۔
سو سوری مصطفیٰ ریلی سوری یار بلکل یاد ہی نہیں آیا مجھے ۔۔ ” زونیہ فورا اٹھ کر مصطفیٰ کے پاس آتی ہوئی بولی جس پر مصطفیٰ ہنس دیا “۔۔
نو سوری یار کوئی بات نہیں ۔۔ ” مصطفیٰ نے اس کا چہرہ بغور دیکھتے ہوئے کہا “۔۔
چلو ابھی کرتے ہیں براؤنیز بیک ۔۔ ” زونیہ نے کھڑے ہوتے ہوئے اس کا ہاتھ تھاما “۔۔
پہلے ہم سب شاپنگ جائیں گے اس کے بعد دیکھتے ہیں ، اور آج کی شاپنگ میری طرف سے ہممممم ۔۔ ” مصطفیٰ نے مسکرا کر کہا تو سوہا اور زونی ہنس دیئے اور دونوں تیار ہونے چلے گئے “۔۔
زونیہ نے خود کو کافی حد تک سمبھال لیا تھا ، وجہ وقت تھا جو سب غم بھر دیتا ہے اور پھر مصطفیٰ اور سوہا کی محبت اور دوستی ، روحان کو بھول جانا ناممکنات میں شمار ہوتا تھا آج بھی وہ ہر رات اسے یاد کر کے روتی تھی مگر اس کی صبح سب کے ساتھ ہنستے مسکراتے گزر جایا کرتی تھی “۔۔
_______
روحان ۔۔ روحان اٹھ جا ۔۔ روحان یار کل نکاح ہے ہمارا اور تو لمبی تان کر سویا ہے ۔۔ ” تتلی اس کے سر پر کھڑی پچھلے 5 مینٹ سے اسے جگا رہی تھی “۔۔
روحان اٹھ بھی جا نا یار ۔۔ رو ۔۔ ” تتلی نے اسے اٹھاتے ہوئے جیسے اس کی پیشانی کو چھوا یک دم چونک گئی اس کی پیشانی بخار سے تپ رہی تھی “۔۔
روحان ۔۔ یہ کیا اتنا تیز بخار ۔۔ اوہ اللہ یہ کیسے ہو گیا ۔۔ ” تتلی نے سوچتے ہوئے کہا اور فورا کمرے کا دروازہ کھولتے ہوئے نیچے بھاگی وہاں سے بول میں ٹھنڈا پانی اور پٹیاں لیتے ہوئے وہ واپس آئ اور آرام سے ایک پٹی اس نے روحان کی پیشانی پر رکھ دی اور پھر مسلسل اگلے 15 مینٹ تک وہ یہی کرتی رہی “۔۔
روحان ۔۔ آنکھیں کھول نا پلیز ۔۔ یہ کیسے اتنا بخار ہو گیا ہے ؟؟ ” تتلی پریشان لہجے میں پٹیاں کرتے ہوئے بولی جب روحان نے آہستہ سے آنکھیں کھولنے کی کوشش کی “۔۔
روحان ۔۔ روحان آنکھیں کھول ۔۔ میں ہوں تیری تتلی ۔۔ ” وہ بھرائی ہوئی آواز میں اس کا چہرہ اپنے ہاتھوں میں لیئے بولی اور روحان نے مشکل سے آنکھیں کھول کر اسے دیکھا اس کے سر میں شدید درد ہو رہا تھا ‘۔ ۔
عروج ۔۔۔ یار سر ۔۔ بہت بھاری ہو رہا ہے ۔۔ درد ہو رہا ۔۔ ہے بہت ۔۔ ” روحان نے مشکل سے اپنی بات پوری کی “۔۔
ابھی اور ٹھنڈی پٹیاں کروں گی نا دیکھنا بلکل ٹھیک ہو جاۓ گا ہممممم ۔۔۔ ” تتلی نے کہتے ہوئے اس کے ماتھے کے ساتھ ساتھ ہاتھ پر بھی ٹھنڈی پٹیاں کیں اور پھر 10 منٹ تک روحان کافی حد تک سمبھل گیا تھا “۔۔
تتلی نے اس کی پیشانی سے پٹی ہٹا کر بول میں ڈالی تھی کہ روحان نے اسے اپنی جانب کھینچ کر کس لیا اور پھر اس کے کندھے سے تھوڑی ٹیکا کر رونے لگا ۔۔
رو ۔۔ روحان ۔۔ روحان کیا ہوا ہے تو رو کیوں رہا ہے ؟؟؟ روحان پلیز بتا ۔۔ ” تتلی اس اچانک واردات کیلیے تیار نا تھی اور حیرت سے اسے خود سے لیپٹا دیکھتے ہوئے بولی “۔۔
کچھ مت پوچھ ۔۔ کچھ مت کہہ ۔۔ بس پلیز کچھ دیر یوں ہی رہنے دے سب کچھ پلیز ۔۔ ” روحان نے اپنی باہوں کا حصار اور مظبوط کرتے ہوئے کہا ، آنسوں اب بھی بہہ رہے تھے تتلی کو سمجھ نا آیا کیا ہوا ہے مگر روحان کی بات سنتے ہی وہ پرسکون ہو گئی اور اس کی کمر پر اپنے بازو کس لیئے “۔۔
عروج ، کل پوری رات سو نہیں پایا میں ساری رات مجھے زونیہ کی یاد نے سونے ہی نہیں دیا ، اسے بھیج دیا میں نے اور یہاں تجھ سے نکاح کرنے لگا ہوں میں غلط تو نہیں ہوں نا ۔۔ ” روحان نے اس کے کندھے پر آنسوں بہاتے ہوئے سوال کیا تو تتلی خاموش ہو گئی “۔۔
اگر نکاح نا کرتا تو کیا زونی کو اپنا لیتا ؟؟؟ ” تتلی نے آرام سے اس کے بالوں میں انگلیاں پھیرتے ہوئے پوچھا جس نے فورا نفی کی “۔۔
زونی میری روح میں بستی ہے اس کی جگہ کوئی نہیں لے سکتا مگر میں اسے کبھی اپنا نہیں سکتا ۔۔ وہ میرے لئے اس مہنگے کھیلونے جیسی ہے جیسے شیشے کے اس پار کوئی غریب بچا دیکھ کر پسند تو کر سکتا ہے مگر کبھی خرید نہیں سکتا۔۔ ” روحان نے کھوئے ہوئے انداز میں کہا “۔۔
تو تو غلط کیسے ہے ؟؟؟ جب وہ تیری کبھی ہو ہی نہیں سکتی تو غم کس بات کا ہے ؟؟ اگر بات نکاح کی ہے تو ابھی بول میں خود جا کر چھن چھن کو انکار کر دوں گی پر تو اتنا سوچ کر پریشان تو مت ہو پلیز ۔۔ ” تتلی اس سے الگ ہوتے ہوئے بولی اور روحان نے گھور کر اسے دیکھا “۔۔
عروج مجھے تیری پناہ میں بہت سکون ملتا ہے ، میں تجھے اپنا بنانا چاہتا ہوں تجھ پر تیرے وجود پر تیری روح پر میں اپنا حق جتانا چاہتا ہوں مجھے اس سے محروم نا کرنا ۔۔ ” روحان بےبس سا بولا اور وہ ہنس دی “۔۔
یہ اقتدار تو میں تب کا تجھے دے چکی ہوں جب پہلی بار محسوس کیا تھا کہ تجھ سے محبت کرنے لگی ہوں ، روحان نکاح تو رسم ہے ورنہ میں تو کب کا تجھے اپنا محرم مان چکی ہوں ، میں ایک طوائف ضرور ہوں رقص کرتی ہوں ہزاروں ہوس زدہ نظروں کے سامنے مگر آج تک کسی نے میرے جسم تک رسائی نہیں کی روحان ، صرف قربت کے سوا کسی کی قربت میں کشیش ہے ہی نہیں ۔۔ روحان صرف تو ، تیری باہیں ، تیرا حصار تیرا لمس تیری باتیں تیری سوچ نے مجھے ہمیشہ سب سے دور رکھا ہے ۔۔ ” تتلی نے اسے دیکھتے ہوئے محبت سے کہا اور روحان کو اس پر بےحد پیار آیا “۔۔
مجھے معاف کرنا میری جان ، آج تک تیری محبت کو نظر انداز کرتا رہا ، تو محبت کرتی رہی اور میں دوستی سمجھ کر نیبھاتا رہا ۔۔ ” روحان نے اس کا چہرہ چھوتے ہوئے کہا “۔۔
دیر آئے درست آئے ۔۔ ” تتلی نے مسکرا کر کہا اور دونوں ہنس دیئے “۔۔
______
May I ؟؟؟ ” مصطفیٰ نے اس کے ساتھ بیٹھنے کی اجازت چاہی “۔۔
مصطفیٰ تم میرے بیسٹ فرینڈ ہو یار تمہیں میرے ساتھ بیٹھنے کیلیے کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے سمجھے ۔۔ ” زونیہ نے اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے اپنے ساتھ بیٹھا دیا اور مصطفیٰ مسکرا دیا “۔۔
تمہیں پتا ہے زونی تم سے کرنے کو ہزار باتیں تھیں سوچتا تھا تم آؤ گی تو یہ بات بتاؤں گا وہ بتاؤں گا مگر جب تم سامنے آئ تو جیسے سب بھول گیا میں ۔ ” مصطفیٰ نے اس کا روشن چہرہ بہت غور سے دیکھتے ہوئے کہا ، وہ دونوں ٹیریس پر بنے جھولے پر بیٹھے تھے ، ایک طرف زونیہ آسمان کے چاند کو دیکھ رہی تھی تو دوسری طرف مصطفیٰ اپنے چاند کو دیکھ رہا تھا “۔۔
یار باتیں تو میرے پاس بھی بہت ہیں تجھے بتانے کیلئے مگر ناجنے کیوں ہمت ہی نہیں ہو رہی ۔۔ ” زونیہ نے بھی اسے دیکھتے ہوئے کہا “۔۔
میں نہیں جانتا تمہیں کیا کہنا ہے مگر تمہیں یقین دلا سکتا ہوں کہ تمہارے مطلق سب جانتا ہوں ، تمہاری آنکھیں پڑھ لیتا ہوں تم سے باخبر رہتا ہوں تمہیں سمجھتا ہوں ۔۔ ” مصطفیٰ اس کا ہاتھ تھامتے ہوئے محبت سے بولا “۔۔
کاش ! ۔۔۔ ” زونی اسے دیکھتے ہوئے دل میں بولی “۔۔
تھینک یو سو مچ مصطفیٰ ، تم بہت اچھے ہو ۔۔ ” زونی مسکرا کر بولی “۔۔
تم اچھی ہو اس لیے اچھا ہوں تم بری بنو دو قدم بڑھ کر دکھاؤں گا ۔۔ ” مصطفیٰ شرارت سے بولا اور زونی ہنس دی “۔۔
تم بچپن سے ہی اچھے بچے ہو اور میں شیطان اور بدتمیز ہوں مگر تم نے تو کبھی کوئی شیطانی یا بدتمیزی نہیں کی اب کیسے کرو گے؟ ” وہ بچپن یاد کرتے ہوئے بولی اور مصطفیٰ ہنس دیا “۔۔
تم سے بدتمیزی میرے بس میں نہیں ہے یار ، تم اتنی جو خاص ہو میرے لئے ۔۔ ” مصطفیٰ محبت سے بولا “۔
تم بھی میرے لیے بہت خاص ہو مصطفیٰ ، تم واقعی سب سے اچھے ہو ۔۔ ” زونیہ اسے دیکھتے ہوئے پیار سے بولی “۔۔
اچھا تو کل ہم دونوں کچھ اسپیشل کوک کرنے والے ہیں نا ؟؟ ” مصطفیٰ نے مزے سے کہا اور زونی نے ہنستے ہوئے ہاں کہا “۔۔
تمھیں پتا ہے مصطفیٰ جب جب سمیر اور رومی مل کر کوکنگ کرتے تھے نا مجھے ہم دونوں کا ٹائم یاد آتا تھا اور میں تمہیں بہت مس کرتی تھی ۔۔ ” زونی نے مسکرا کر بتایا “۔
ہاں اور میں بھی تمہارے بعد اکیلے کچھ بنا ہی نہیں پایا کیوںکے کچن جاتے ہی تم یاد آنے لگ جاتی تھی اور میں الٹے قدم اٹھاتا ہوا واپس ۔۔ ” مصطفیٰ نے ہنستے ہوئے کہا اور زونی بھی ہنس دی “۔۔
اور پھر زونیہ اور مصطفیٰ رات گئے اپنی پچھلی یادوں کو تازہ کرتے رہے اپنی ہی باتوں پر ہنستے رہے ۔۔
______
تابناک مستقبل کی تشکیل کے لئے ماضی کو محفوظ کرنا ضروری
تابناک مستقبل کی تشکیل کے لئے ماضی کو محفوظ کرنا ضروری اسٹیٹ پبلک لائیبریری ، پریاگ راج میں یونیسکو اور...