رات کے 2 بج رہے ہیں کہاں سے آرہا ہے تو ؟؟؟ ” روحان کے اندر داخل ہوتے ہی چھن چھن بول پڑیں جو ناجانے کب سے اس کے انتظار میں جاگ رہی تھیں “۔۔
آپ سوئی نہیں ہیں ابھی تک ؟؟ ” روحان اس کی جانب بڑھتے ہوئے بولا تو وہ بھی کھڑی ہوئیں “۔۔
روحان 25 سال میں ایک بھی رات ایسی نہیں ہے جب تجھے سوتے ہوئے نا دیکھوں مجھے نیند ہی نہیں آتی ، خیر اتنی دیر سے کہاں تھا ؟؟ ” چھن چھن محبت سے بولیں تو اس نے نظریں جھکا لیں “۔۔
وہ ۔۔ آیا تھا میں دیکھا تو محفل کی تیاری چل رہی تھی اس لیے چلا گیا تھا ۔۔ ” روحان نظریں پھیرتے ہوئے بولا “۔۔
ہممممم آج کی محفل تو بہت کمال کی تھی بہت مشہور بزنس مین آئے ہوئے تھے کافی مال دے کر گئے ہیں ۔۔ ” چھن چھن نے جان بوجھ کر اس کا ضبط آزمانا چاہا ، اور اسکی بات سن کر روحان نے نفرت سے انکی جانب دیکھا اور غصہ ضبط کرنے کی وجہ سے اسکی آنکھیں سرخ ہو گئیں مگر وہ خاموش رہا “۔۔
تتلی کی خوبصورتی نے ایک چودھری کو اس قدر دیوانہ بنا دیا کے اس کا سودا کرنا چاہتا تھا اسی وقت ، صبر ہی نہیں ہو رہا تھا سالے سے ۔۔ ” چھن چھن طنز دار لہجے میں بولیں وہ روحان کو مکمل طور پر پانی سے نکالنا چاہ رہی تھیں “۔۔
آپ نے یہ سب بتانے کیلئے مجھے یہاں روکا ہوا ہے ؟؟ ” روحان کا ضبط جواب دینے لگا تھا وہ غصے سے چھن چھن کو گھورتا ہوا بولا تو وہ ہنس دیں “۔۔
چل جا سو جا صبح بات کریں گے ۔۔ ” چھن چھن نے ہنستے ہوئے کہا اور اپنے کمرے کی جانب بڑھ گئیں وہ خوش تھیں کیوںکے انکا کام ہو گیا تھا اور روحان نے غصے سے ٹیبل پر پڑے واز کو زمین پر دے مارا اور اپنے کمرے کی جانب بڑھ گیا “۔۔
کمرے میں آتے ہی اس نے اپنا غصہ کمرے کے سارے سامان پر نکالنا شروع کر دیا ، دو ہی لمحوں میں اس نے کمرے کا نقشہ ہی بدل ڈالا تھا ۔۔
عروج ۔۔۔ ” روحان نے غصے سے روتے ہوئے اپنے بالوں کو نوچتے ہوئے اسے پکارا اور گھٹنوں مین سر دیئے رونے لگا “۔۔
سب کو ایسا کیوں لگتا ہے کے مجھے درد نہیں ہوتا ؟؟ کیا میں انسان نہیں ہوں ؟؟ کیا میرا دل نہیں ہے کیا ۔۔ ” روحان نے چھت کو دیکھتے ہوئے دکھ سے کہا “۔۔
وہ منزلیں بھی کھو گئیں ،
وہ راستے بھی کھو گئے ،
جو آشنا سے لوگ تھے وہ اجنبی سے ہو گئے ،
نا چاند تھا نا چاندنی عجیب تھی وہ زندگی ،
چراغ تھے کے بجھے ہوئے نصیب تھے کے سو گئے ،
چھن چھن آپ خود کو میری ماں کہتی ہیں اور جان بوجھ کر مجھے تکلیف دیتی ہیں کیوں ؟؟؟ ” روحان نے ہاتھ میں پہنی گھڑی اتار کر دیوار پر مارتے ہوئے چیخ کر کہا “۔۔
آپ ایسا نہیں کر سکتیں چھن چھن ، آپ عروج کو مجھ سے دور نہیں کر سکتیں کیوںکے ایسا میں آپ کو کبھی کرنے نہیں دوں گا ۔۔ ” روحان لڑکھڑاتا ہوا کھڑا ہوا اور اپنے آنسوں صاف کرتے ہوئے بولا “۔۔
زونیہ میری آنکھوں سے دور رہے میں برداشت کر سکتا ہوں کیوںکے وہ روح کی مکین ہے مگر عروج میری دیدہ کو ہر صورت ضروری ہے ، اس کو دیکھے بغیر جینے کا روحان تصور بھی نہیں کر سکتا ، ہاں میں نہیں رہ سکتا نہیں بلکل نہیں ۔۔ ” روحان نے سر کو دونوں ہاتھوں میں تھامتے ہوئے کہا اور کمرے کا دروازہ کھولتے ہوئے تتلی کے کمرے کی جانب بڑھ گیا بغیر وقت کی پرواہ کیئے “۔۔
رات کے 3 بجنے کو تھے مگر تتلی کی آنکھیں بلکل خالی تھیں ، نا نیند تھی اور نا ہی کوئی جذبہ بس وہ خالی خالی نظروں سے کھڑکی پر اڑتے جالی کے پردوں کو دیکھے جا رہی تھی جب اچانک اس کے کمرے کا دروازہ کسی نے دھڑام سے کھولا تو اس نے چونک کر دروازے کی جانب دیکھا جہاں روحان کھڑا تھا اسکی آنکھوں میں جنون دیکھ کر تتلی کا ہلک تک خشک ہو گیا اور اس نے پھٹی نظروں سے اسے دیکھا “۔۔
رو ۔۔ روحان تم ؟؟ ” تتلی نے اٹھتے ہوئے کہا اور روحان اسکی حالت دیکھ کر ہی دنگ رہ گیا “۔
آنکھوں کے گرد پھیلا کالا سیاہ کاجل جو شاید شیدت سے رونے کی وجہ تھا اور روئی جیسے ہونٹوں کی پھیلی ہوئی سرخی جیسے اس نے بہت بےدردی سے اپنے ہاتھوں سے بگاڑا تھا الجھے بکھرے بال اور کلائیوں پر ٹوٹی چوڑیوں کے نشان “۔
تتلی یہ سب کیا ہے ؟؟؟ تیری یہ حالت کس نے کی ؟؟ تو ٹھیک تو ہے نا ؟؟ یہ تیرے ہاتھ ، تتلی تیری کلائیوں سے خون بہہ رہا ہے ۔۔ ” روحان نے بےچینی سے اسکے ہاتھوں کو نرم گریفت میں لیتے ہوئے کہا تو اسکی آنکھیں پھر برسنہ شروع ہو گئیں “۔۔
کچھ نہیں ہوا مجھے ٹھیک ہوں میں ، تو پریشان مت ہو ۔۔ ” تتلی نے اپنے ہاتھ اسکے ہاتھوں سے آزاد کرتے ہوئے کہا تو روحان نے گھور کر اسے دیکھا “۔۔
کیوں کیا تو نے ایسا اپنے ساتھ ؟؟ ” روحان نے اسے غصے سے گھورتے ہوئے دیکھ کر کہا “۔۔
تجھے تکلیف ہوتی ہے نا جب میں خاص محفل سجاتی ہوں ، تجھے دی ہوئی تکلیف کی سزا دی ہے خود کو ۔۔ ” تتلی نظریں جھکا کر بولی اور روحان نے درد سے اسے دیکھا اور پھر کھینچ کر خود سے لگا لیا “۔۔
خبردار جو پھر کبھی ایسا کرنے کا سوچا بھی تو ، تکلیف مجھے صرف تب ہوتی ہے جب تیری آنکھوں میں آنسوں آتے ہیں تکلیف صرف اور صرف تبھی ہوتی ہے جب تجھے درد ہوتا ہے سمجھی ۔۔ ” روحان نے روتے ہوئے اس کے سر کو بوسہ دیتے ہوئے کہا تو تتلی پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی اور پھر روتی ہی چلی گئی یہاں تک کے روحان کی شرٹ بھیگنے لگی “۔۔
روحان تو مجھ سے خفا تو نہیں ہے نا ؟؟ پلیز مجھے معاف کر دے ، میں موت کو خوشی خوشی گلے لگا سکتی ہوں مگر تیری ناراضگی کبھی برداشت نہیں کر سکتی ۔۔ ” تتلی اس سے الگ ہوتے ہوئے بولی تو وہ زخمی سہ مسکرا دیا “۔۔
عروج میں نے آج زونیہ کو کھو دیا ہے وہ میرا کل جہاں تھی آج اپنی دنیا اپنا جہاں کھو چکا ہوں ، صرف ایک تو ہی تو ہے میرے پاس اپنی انا کو بیچ لا کر میں تجھے کھونے کا تصور بھی نہیں کر سکتا ، عروج میں تجھ سے کبھی خفا نہیں ہو سکتا بس تھوڑا سہ غصہ تھا نہیں کر سکتا برداشت جب وہ سب خبث تجھے بری نظر سے دیکھتے ہیں بس اسی لیئے غصہ آجاتا ہے ۔۔ ” روحان نے چہرہ جھکائے ہوئے کہا تو تتلی نے روتے ہوئے اپنا چہرہ دونوں ہاتھوں میں چھپا لیا “۔۔
بےقصور بھی تھے ۔۔
اسکی محبت کے وفادار بھی تھے ۔۔
پھر بھی ناجانے کیوں ؟؟
یار بھی روٹھا ، ساتھ بھی چھوٹا اور دل بھی ٹوٹا ۔۔
روحان تتلی کے ہاتھ اس کے چہرے سے ہٹاتے ہوئے بولا اور پھر نرمی سے اسکے آنسوں صاف کئے ۔
نہیں روحان نا تجھ سے زونیہ روٹھے گی نا تم دونوں کا ساتھ کبھی چھوٹے گا اور نا ہی تیرا دل ٹوٹے گا ، میں ایسا کبھی نہیں ہونے دوں گی روحان میرا وعدہ ہے تجھ سے ۔۔ ” تتلی اپنے آنسو صاف کرتے ہوئے بولی تو روحان نے حیرت سے اسے دیکھا “۔
عروج جو ممکن نہیں ہے اس کے لیے تو وعدہ مت ہی کر تو بہتر ہے ، ویسے بھی آج جو میں نے کیا اس کے بعد وہ ضرور مجھ سے نفرت کرے گی ۔۔ ” روحان چہرہ جھکائے بولا “۔۔
ایسی باتیں مت کر روحان ، کچھ بھی ناممکن نہیں ہوتا بس تھوڑی محنت اور دعا کرنی پڑتی ہے پھر سب ٹھیک ہو جاتا ہے ۔۔ تو ہمت کیوں ہار رہا ہے ؟؟ ” تتلی نے اسکا چہرہ دونوں ہاتھوں میں لیتے ہوئے کہا “۔
عروج میں سب سے پہلے تو ایک ناجائز ہوں یہ میرے کردار پر ایک بہت بڑا داغ ہے ، دوسرا جب سے ہوش سمبھالا ہے خود کو حسن نگری میں پایا ہے بچپن جوانی سب طوائفوں کے ساتھ گزرا ہے جس نے مجھے پالا ہے وہ ایک ناجنس ہے تو بتا اتنے داغ ہیں میرے دامن میں یہ سب جاننے کے بعد کونسا باپ ہوگا جو اپنی بیٹی مجھے دے گا ؟؟؟ ہاں انتہا پسندی کی حد تک عشق کرتا ہوں زونیہ سے لیکن اپنی خاطر اسکی زندگی برباد نہیں کر سکتا ، وہ معصوم ہے پاگل ہے میرے ایک اشارے پر سب چھوڑ چھاڑ کر آجائے گی میرے پاس مگر جب حقیقت جانے گی تب کیا ہوگا ؟؟ اسے لگے گا میں نے اسے دھوکہ دیا ہے درد ہوگا اسے تکلیف ہوگی اور سب سے بڑھ کر یہ معاشرا اسے وہ عزت نہیں دیگا جس کی وہ حقدار ہے ، میں اپنی خواہش کی خاطر اس معصوم جان پر اتنا بڑا ظلم نہیں کر سکتا عروج کبھی بھی نہیں اس لیئے وہ مجھ سے جتنا دور رہے گی اتنا بہتر ہے ۔۔ ” روحان نے حقیقت پسندانہ عزائم تتلی کو سمجھائے تو ان لمحوں تتلی کو روحان پر بڑھ چڑھ کر پیار آیا اسے فخر ہو رہا تھا روحان کی سوچ پر “۔۔
تو تو کیا ساری زندگی ایسے گزار دے گا ؟؟؟ ” تتلی نے اس کو سنجیدہ دیکھتے ہوئے پوچھا تو اس نے فرصت سے تتلی کا بکھرا بکھرا سہ ساراپا دیکھا “۔۔
کیوں ایسے گزاروں گا ساری زندگی تو ہے نا میرے پاس ۔۔ ” روحان نے بہت پرشوک نگاہ اسکی جانب اوچھالی جیسے تتلی بلکل بھی سمجھ نا پائی اور ناسمجھی اے اسے دیکھنے لگی “۔
ایسے کیا دیکھ رہی ہے ، تو بھی مجھے چھوڑنے کا ارادہ تو نہیں کر رہی نا ؟؟ وعدہ کر ہمیشہ میرے پاس رہے گی نا ؟ میرے دکھ سکھ کی ساتھی میرے جینے کی وجہ میرے ہنسنے کی وجہ میرے درد بانٹنے والی میری ہمراز میرے وجود کی اکلوتی ہمراز ۔۔۔ ” روحان نے اس کے بال کان کے پیچھے کرتے ہوئے بہت محبت سے کہا تو تتلی کی دل کی دھڑکن بےترتیب ہو گئیں ، روحان کا لمس محسوس کرنے کیلیے اس نے اپنی آنکھیں بند کر لیں اور اس کے چہرے کا سکون دیکھ کر روحان نے مسکراتے ہوئے اسکی پیشانی چومی اور پھر خاموشی سے اٹھ کر وہاں سے چلا گیا مگر وہ ناجانے کب تک اس لمس کے حصار میں رہی اور وگ سکون اسے نیند کی وادیوں میں غرک کرتا چلا گیا “۔۔
________
ہیلو ۔۔۔ ” روحان نے بےدلی سے کال ریسیو کرتے ہوئے ہیلو کہا “۔
ہیلو روحان ، کیسے ہو ؟؟ ” سمیر نے سادہ انداز میں کہا “۔۔
ٹھیک ہوں ، تم بتاؤ کیسے کال کی ہے ؟؟ ” روحان نے کام کی بات کی “۔۔
ہاں کال کرنے کی ایک وجہ ہے ، کیا کل زونیہ تم سے ملی تھی ؟؟ ” سمیر نے فورا پوچھا تو روحان کے ماتھے پر بل پڑ گئے “۔۔
ہاں ملی تھی مجھ سے ، مگر تم کیوں پوچھ رہے ہو ؟؟ ” روحان نے پوچھا تو سمیر نے ایک سرد آہ بھری “۔۔
کل جب وہ واپس آئ تو خود کو کمرے میں بند کئے سو گئی ، رومی اور میں نے یہی سمجھا تھک چکی ہے تو آرام کر لے مگر جب شام سات بجے تک وہ باہر نا آئ تو ہمیں فکر ہونے لگی جب جا کر دیکھا تو ۔۔ ” سمیر کچھ سوچتے ہوئے خاموش ہوا “۔۔
تو کیا سمیر ؟؟؟ ” روحان بےچینی سے پوچھنے لگا “۔۔
روحان وہ دوپہر سے ہی بیہوش پڑی تھی ، اسے بہت تیز بخار تھا وہ بخار کی شیدت سے بیہوش ہو گئی تھی ۔۔ ” سمیر نے اسے تفصیل بتائی تو روحان کے دل کو کچھ ہوا “۔۔
یہ ۔۔ یہ تم کیا کہہ رہے ہو سمیر ، وہ جب میرے ساتھ تھی بلکل ٹھیک تھی جب گئی تھی تب بھی ٹھیک تھی تو اچانک یہ سب ؟؟؟ ” روحان پریشان سا بولا “۔۔
ہاں یہی جاننے کیلیے تو میں نے تمہیں کال کی ہے روحان کے جب وہ تم سے ملنے گئی تھی بلکل ٹھیک تھی مگر جب سے وہ واپس آئ اسکی حالت خراب تھی ، آخر ایسا کیا کہا تھا تم نے اس سے ؟؟ کہیں کوئی غلط بات تو نہیں کہی تم نے اس سے جس کی وجہ سے یہ سب ہوا ؟؟؟ ” سمیر اب کے تھوڑا غصے سے بولا تو روحان کو بھی تپ چڑھ گیا “۔۔
کیا مطلب ہے تمہارا سمیر غلط بات سے ؟؟؟ میں نے صرف اس سے اتنا کہا تھا کہ وہ مجھ سے جتنا دور رہے گی یہی صحیح ہے اور یہ سب اسکی بہتری کے لیے ہی کہا تھا میں نے ۔۔ ” روحان نے حقیقت بتاتے ہوئے کہا تو سمیر خاموش ہو گیا “۔۔
خیر جو بھی ہے روحان ، ہم اسے ہوسپیٹل لے کر آئے پوری رات اس نے ایمرجنسی وارڈ میں گزاری ہے ، ڈاکٹرز کا کہنا ہے یہ سب کسی ٹینشن کی وجہ سے ہوا ہے اور اس کی سب سے بری ٹینشن تو تم ہو نا ۔۔ ” سمیر تلخ کلام ہوا تو روحان کو اور غصہ آنے لگا “۔۔
تو کیا یہ سب بتانے کیلیے تم نے مجھے کال کی ہے سمیر ؟؟؟ ” روحان ناگواری سے بولا “۔۔
نہیں روحان یہ سب بتا کر مجھے کیا حاصل ہے ، میں بس اتنا چاہتا ہوں کہ تم اس سے آج میل لو اور بہتر یہی ہے کہ تم اسے اپنی حقیقت بتا دو اسے اپنے ماضی کے بارے میں سب بتا دو تاکے وہ خود تم سے دور ہو جائے . ۔۔ ” سمیر نے دوٹوک الفاظ استعمال کیئے جو روحان کو بلکل پسند نا آئے “۔۔
میں نے اس سے نہیں کہا تھا کہ وہ میرے قریب ہو یا مجھ سے محبت کرے ، اس لیے میں اسے کوئی صفائی پیش نہیں کروں گا وہ سمجھدار ہے وقت کے ساتھ سب سمجھ جاۓ گی ۔ میں اپنا ماضی نہیں دوہرانا چاہتا ۔۔ ” روحان نے صاف انکار کیا “۔۔
دیکھو روحان اگر تمہیں واقعی زونیہ سے محبت ہے تو تمہیں اسے حقیقت بتانی ہی ہوگی ، وہ بہت بھولی ہے تمہاری محبت میں اس نے خود کو بلکل بھولا دیا ہے اسکی نیند بھوک پیاس سب جیسے ختم ہو چکا ہے اگر تم چاہتے ہو کے وہ واپس زندگی کی جانب لوٹے تو تمہیں اسے سب کچھ سچ سچ بتانا ہوگا ، میں جانتا ہوں اسے درد ضرور ہوگا وہ ٹوٹ بھی جاۓ گی مگر پھر جب جڑے گی تو بہت مظبوط ہو جاۓ گی لیکن اگر اسے حقیقت پتہ ہی نا چلی تو وہ خود کو برباد کر دے گی ، فیصلہ تم کرو گے روحان ۔۔ ” سمیر نے بات مکمل کرتے ہی کال کاٹ دی جب کہ روحان خالی نظروں سے موبائل کو گھورنے لگا ، ناجانے قسمت کس دوراہے پر لے آئ تھی اسے “۔۔
وہ اپنی سوچوں میں گم تھا جب تتلی دروازہ کھول کر اس کے کمرے میں داخل ہوئی ، کالی جینز پر کالی سلیوز لیس کمیض پہنے وہ بلا کی حسین لگ رہی تھی ۔۔
گڈ مارننگ ۔۔ ” تتلی نے اس کے مقابل آتے ہوئے کہا تو روحان نے چونخ کر اسے دیکھا “۔۔
کہاں کھویا ہوا ہے روحان ؟؟ ” تتلی اسے غور اے دیکھتے ہوئے بولی “۔۔
کچھ نہیں ، میں یونی جا رہا ہوں واپس آکر تجھ سے بات کرتا ہوں اوکے ۔۔ ” روحان نرمی سے اسکی گال چھوتے ہوئے بولا اور پھر کمرے سے باہر نکل گیا جب کہ وہ سمجھ گئی تھی کوئی بات تو ضرور ہے “۔۔
تتلی دماغ میں آئے خیالات کو جھٹکتے ہوئے کمرے میں بکھرا سامان سمیٹنے لگی ۔۔
اوہ روحان تو بھی نا ، سارا سامان ایسے بکھیر دیتا ہے جیسے کوئی پانچ سال کا بچا ۔۔ ” تتلی نے بیڈ پر پڑی شرٹس کو اٹھاتے ہوئے مسکرا کر کہا “۔۔
________
واہ جی واہ بھائی آج تو مسکراہٹیں ہی ختم نہیں ہو رہی ہیں آپ کی ۔۔ ” سوہا نے کھانے کی ٹیبل پر بیٹھتے ہوئے مصطفیٰ کو دیکھتے ہوئے شرارت سے کہا تو نغمانا بیگم اور ساحل صاحب مسکرا دیئے اور مصطفیٰ نے گھور کر سوہا کو دیکھا “۔۔
سوہا کیوں بھائی کو تنگ کر رہی ہو ، آرام سے ناشتہ کرنے دو نا ۔۔ ” نغمہ بیگم نے ڈانٹتے ہوئے کہا اور پھر مصطفیٰ کو ناشتہ دینے لگیں “۔۔
ماما میں کہاں تنگ کر رہی ہوں ، بھائی کو جب کل شام آپ نے بتایا نا کے ہم خالہ کے گھر جا رہے ہیں سٹے کرنے اور ساتھ یہ بھی کے زونی آرہی ہے جبھی سے بس مسکرائے ہی جا رہے ہیں ۔۔ ” سوہا نے مزے سے ساری بات کی جس پر مصطفیٰ نے ایک بار پھر غصے سے اسے گھورا “۔۔
بھئی پورے 5 ماہ بعد ملے گا اپنی چاہیتی دوست سے اب خوش تو ہو گا نا ، اور یہ بتاؤ کیا آپ کو خوشی نہیں ہے کہ آپ لوگ وہاں جا رہے ہیں ؟؟ ” ساحل صاحب نے سوہا سے پوچھا جو دانت نکالے ہنس رہی تھی “۔۔
بابا میں تو بہت بہت خوش ہوں لیکن بھائی کی بات ہی الگ ہے نا کیوں بھائی ؟؟ ” سوہا نے مصطفیٰ کو تنگ کرتے ہوئے کہا تو وہ خاموشی سے چاۓ کا کپ اٹھاتا وہاں سے چلا گیا جس پر نغمہ بیگم اور ساحل صاحب نے ایک ساتھ سوہا کو گھور کر دیکھا “۔۔
اچھا نا جا رہی ہوں ، دیکھ لیجیئے گا ابھی انہیں منا کر لے آؤں گی ۔۔ ” سوہا نے اٹھتے ہوئے کہا اور باہر لان کی جانب بڑھ گئی جہاں مصطفیٰ ٹہلتا ہوا چاۓ کے سیپ لے رہا رہا “۔۔
بھائی ۔۔۔۔ بھائی ۔۔ ” سوہا دور سے ہی آوازیں لگاتے ہوئے اس کی جانب آئ مصطفیٰ نے گھور کر دیکھا اور پھر نظریں موڑ کر چاۓ پینے لگا “۔۔
اوے مصطفیٰ تم نا یوں لڑکیوں کی طرح خفا مت ہو جایا کرو بلکل بھی اچھے نہیں لگتے قسم سے ۔۔۔ ” سوہا نے زونیہ کی کہی ہوئی بات دوہرائی تو مصطفیٰ کے لب مسکرانے لگے اور اس نے مڑ کر سوہا کو دیکھا جو چہرے پر شیطانی مسکراہٹ سجائے ہوئے تھی “۔۔
بہت تیز نہیں ہو گئی تم ؟؟
بھائی ۔۔ زونی ٹھیک کہتی ہے نا آپ لڑکیوں کی طرح خفا ہو جاتے ہیں ، خیر آج جب آپ اس سے میلیں گے نا شام میں تو سب سے پہلے اس سے اپنے دل کی بات کہیئے گا ۔۔۔ ” سوہا نے خوش ہوتے ہوئے کہا “۔۔
سوہا تم پاگل ہو کیا ، اتنے ٹائم بعد ملے گی اب فورا تو یہ نہیں کہہ سکتا نا کے مجھے تم سے محبت ہے ، ” مصطفیٰ نے سوہا کو سمجھایا “۔۔
اوکے بھائی لیکن میں بہت ایکسائٹڈ ہوں جب آپ زونی سے اپنے دل کی بات کہیں گے کیوںکے مجھے لگتا ہے آپ سے زیادہ اس سے کوئی محبت نہیں کر سکتا ۔۔ ” سوہا نے مسکرا کر کہا “۔۔
فلحال تو دل بہت بےکرار ہے اسے دیکھنے کیلیے ، اظہار محبت تو ہوتا راہے گا ۔۔ ” مصطفیٰ نے آنکھ مارتے ہوئے کہا تو دونوں ہنس دیئے “۔۔
مت پوچھ کیسے گزرتا ہے ہر پل تیرے بینا ۔۔۔
کبھی بات کرنے کی حسرت تو کبھی دیکھنے کی تمنا ۔۔
_______
چھن چھن خیریت تو ہے ؟؟ تم نے بینک سے اتنی بڑی رقم کیوں نکلوائی ؟؟ ” اختر میاں نے پریشان کن لہجے میں پوچھا “۔۔
سب خیریت ہے گرو جی آپ فکر مت کریں ۔۔ بس ضرورت تھے اسی لیئے نکلوائے ہیں ۔ ” چھن چھن نے دھیما سا مسکرا کر کہا “۔۔
کچھ تو چل رہا ہے تمہارے دماغ میں خیر اگر بتانا نہیں چاہتی تو یہ تمہاری مرضی ۔۔ ” اختر میاں نے کھڑے ہوتے ہوئے کہا تو چھن چھن بھی کھڑی ہوئی “۔۔
نہیں گرو جی ایسا نہیں ہے ، آپ سے بھلا میں کیا چھپاؤں گی وہ دراصل ایک بہت بڑا مسئلہ حل کرنے کی کوشش کر رہی تھی سوچا تھا آرام سے بتاؤں گی آپ کو ۔۔ ” چھن چھن نے کھڑے ہوتے ہوئے کہا تو اختر میاں نے حیرت سے انہیں دیکھا “۔۔
کیسا مسلہ چھن چھن ؟؟ ” اختر میاں نے نرم پڑتے ہوئے کہا “۔
گرو جی پہلی بار دماغ کی جگہ دل سے فیصلہ لینے لگی ہوں بس آپ دعا کریں اس بار سب ٹھیک ہو جائے ، ” چھن چھن نے آس سے کہا “۔
چھن چھن صاف صاف بتاؤ کیا ہوا ہے اس طرح مجھے پریشانی ہو رہی ہے ۔۔
روحان کو پاکستان سے باہر بھیجنے کی تیاری کر رہی ہوں گرو جی ، اب اس کو یہاں رکھنا صحیح نہیں ہے بس وہیں پڑھائی مکمل کرے وہیں نوکری کرے اور وہیں سیٹل ہو جاۓ ۔۔ ” چھن چھن نے پرسکون انداز میں کہا اور اختر میاں نے حیران ہو کر اسے دیکھا “۔۔
کیا کہہ رہی ہو چھن چھن ؟؟ تم اپنے ہوش میں تو ہو نا ؟؟ آخر کیا سوچ کر تم نے یہ فیصلہ کیا ہے ؟؟ ” اختر میاں غصے سے بولے “۔۔
گرو جی یہاں رہتے ہوئے وہ بہت بےسکون ہے یہاں کے لوگ اسے چین سے جینے نہیں دیتے ، میں بہت محبت کرتی ہوں اس سے بیٹا ہے وہ میرا اس کے سکون کا خیال رکھنا فرض ہے میرا اور یہی وجہ ہے یہ سب کرنے کی ، میں چاہتی ہوں سکون سے وہ اپنی زندگی گزارے بغیر کسی فکر کے ۔۔ ” چھن چھن کے لہجے میں فکر تھی ‘۔ ۔
اگر ایک بار اسے باہر بھیج دیا تو اسے دیکھنے تو ترس جاؤ گی چھن چھن ، وہ کبھی لوٹ کر واپس نہیں آئے گا تمہارے پاس ۔۔ ” اختر میاں نے سمجھاتے ہوئے کہا “۔۔
میں سب جانتی ہوں گرو جی اور جب وہ چلا جاۓ گا تو بھول جاؤں گی کے میرا کوئی بیٹا تھا کبھی اسے دیکھنے کی خواہش نہیں کروں گی کیوںکے وہ جتنا مجھ سے اس ماحول سے دور رہے گا اس کیلیے اتنا ہی اچھا رہے گا ۔۔ ” چھن چھن آنکھوں میں آئ نمی کو صاف کرتے مسکرا کر بولیں “۔۔
ایک بار پھر سوچ لو چھن چھن کہیں بعد میں پچتانا نا پڑے ؟؟
نہیں گرو جی میں سوچ چکی ہوں ، اور اتنا ہی نہیں میں روحان کی شادی کر کے ہی یہاں سے رخصت کروں گی ، اسکی شادی کا ارمان بھی پورا کروں گی ۔۔ ” چھن چھن خوشی سے بولیں اور اختر میاں کو ایک بار پھر حیرت ہوئی “۔۔
کون کرے گا روحان سے شادی ؟؟ ” اختر میاں نے حیران رہ کر پوچھا “۔۔
وہی جو اس سے محبت کرتی ہے اور جس سے روحان محبت کرتا ہے ، دونوں کی شادی کر کے انہیں ایک ساتھ بھیج دوں گی ، ایک ایسی جگہ جہاں وہ سکون سے اپنی زندگی گزاریں گے ۔۔ ” چھن چھن نے مسکرا کر کہا اور اختر میاں خاموش ہو گئے اور وہیں چند فاصلے پر کھڑی تتلی نے اپنے منہ پر ہاتھ دیئے اپنی چیخوں کو دبایا تھا “۔۔
روحان مجھ سے دور ۔۔۔ ” اس سے آگۓ وہ سوچ نا پائی اور دیوار کا سہارا لیتے ہوئے وہیں بیٹھ گئی “۔۔
_________
تابناک مستقبل کی تشکیل کے لئے ماضی کو محفوظ کرنا ضروری
تابناک مستقبل کی تشکیل کے لئے ماضی کو محفوظ کرنا ضروری اسٹیٹ پبلک لائیبریری ، پریاگ راج میں یونیسکو اور...