اقوالِ شیکسپیئر
(آپ انگلستان کے نہایت مشہور شاعر اور ڈرامہ نویس تھے۔ 1564ء میں پیدا ہوئے اور 1616ء میں فوت ہوئے۔ فن ڈرامہ میں اپنی نظیر آپ تھے۔ )
٭ عقل مند آدمی کبھی بیٹھ کر اپنی تکالیف کا رونا نہیں روتا۔ بلکہ اپنی تکالیف کے تدارک میں بخوشی مصروف عمل ہوتا ہے۔
٭ مشکلات کو دور کرنے ، خواہشات کو دبانے اور تکالیف کو برداشت کرنے سے انسان کا کردار اعلیٰ، مضبوط اور پاکیزہ ہوتا ہے۔
٭ حد درجے کی محبت جس وقت اپنا خاصہ بدلتی ہے تو وہ نہایت تلخ اور مہلک نفرت کی صورت اختیار کر لیتی ہے۔
٭ دوستوں کو لازم ہے کہ رنج و غم میں بھی دوستوں کا ساتھ دیں۔
٭ گلاب کو جس نام سے بھی پکاریں وہ گلاب ہی رہتا ہے۔
٭ جس چیز کو سنوار نہ سکو اسے بگاڑو بھی مت۔
٭ اے کمزوری! تیرا نام عورت ہے۔
٭ عورت کا حسن اسے مغرور بنا دیتا ہے اور اس کی نیکی اس کے مداح پیدا کر دیتی ہے۔
٭ جب حسن تقریر کرنے لگتا ہے تو بڑے بڑے زبردست اور فصیح مقرر گونگے ہو جاتے ہیں۔
٭ بشاش انسان تمام دن کام کر سکتا ہے لیکن پژ مُردہ دل انسان ذرا سا کام کر کے اُکتا جاتا ہے۔