اقوالِ ہربرٹ سپنسر
(آپ انگلستان کے مشہور و معروف شاعر ہو گزرے ہیں 1593ء میں پیدا ہوئے اور 1633ء میں وفات پائی۔ مشہور کتاب ’ریکٹر بیمرٹن‘ ہے۔ )
٭ قوانینِ صحت کی خلاف ورزی جسمانی گناہ ہے۔
٭ کسی خاص فریق کی خیر خواہی انسانی چال چلن کا ایک خلاف دیانت طریق عمل ہے۔
٭ اعلیٰ چال چلن میں عموماً قوت ارادی کی کوتاہی سے کمی واقع ہوتی ہے نہ کہ بے علمی سے۔
٭ جو کوئی دوسروں کا ادب نہیں کرتا کوئی دوسرا بھی اس کا ادب نہیں کرتا۔
٭ ہمیں اپنی مدد آپ کرنا چاہیے۔ دوسروں کی امداد ہمارے لیے فائدہ مند نہیں ہو سکتی۔
٭ لائق آدمیوں کی حق تلفی کر کے نالائق آدمیوں کی پرورش کرنا انصاف کے گلے پر چھری پھیرنا ہے۔ بلکہ دیدہ و دانستہ آئندہ نسلوں کے راستے میں کانٹے بونا ہے۔ بدمعاش اور شریر آدمیوں کی تعداد میں اضافہ کرنا در حقیقت بد خواہی سے آئندہ نسلوں کے واسطے دشمنوں کی بڑی بھاری جماعت پیدا کر دینا ہے۔
٭ حمق اور بے وقوفی کے اثر اور نتائج سے انسان کو پناہ دینے کا آخری نتیجہ گویا دنیا کو بے وقوفوں سے بھر دیتا ہے۔
٭ لوگوں کو یہ معلوم ہونا شروع ہو گیا ہے کہ زندگی میں کامیابی کے واسطے پہلی ضروری شرط یہ ہے کہ ہم حیوانات کی طرح حلیم، صابر اور محنت کش بن جائیں۔
٭ اہل سپارٹا میں کسی چیز کا ہوشیاری اور ہنر وری کے ساتھ چرا لینا قابل تعریف سمجھا جاتا ہے اور ایسا ہی خیال آج کل مسیحؑ کے مقلدوں کا ہے بشرطیکہ یہ اعلیٰ طریق پر ہو۔
٭ پانی سے آگ بجھ جاتی ہے۔ چھتری سے دھوپ رک سکتی ہے۔ آنکس سے مست ہاتھی مطیع ہو سکتا ہے۔ ہتھیاروں سے تمام جانور قابو میں آ سکتے ہیں۔ ہر بیماری کے لیے ایک دوا ہے۔ ہر گناہ کی تلافی کے لیے کوئی نہ کوئی طریقہ ہے لیکن احمقوں کی حماقت کسی طرح دور نہیں ہو سکتی۔