نصائح حکیم بُقراط
(آپ مشہور یونانی حکیم و طبیب تھے۔ آپ کے والد رافیس اور استاد اسقلینوس ثانی تھے۔ یونانی فن طب کے آپ موجد ہیں۔ 95برس کی عمر پائی۔ 16سال تحصیل علم میں بسر ہوئے اور 79سال تصنیف و تالیف و عبادت میں گذارے۔ )
٭ عورتوں کے کہنے پر کبھی عمل نہ کر۔ تمام آفات زمانہ سے محفوظ رہے گا۔
٭ خردمند وہ ہے جو ہر کام میں میانہ روی اختیار کرے۔ سوائے سنجیدہ کلام کے منہ سے کوئی بات نہ نکالے اور نیک صحبت رکھے۔
٭ کسی کے عیب مت تلاش کرتا کہ کوئی دوسرا تیرے عیوب کی تلاش نہ کرے۔
٭ میری فضیلت کا یہی حاصل ہے کہ میں نے اپنے جہل سے اصلاح پائی۔
٭ جو کوئی شخص حسد کو دوست رکھتا ہے اس کا نفس دائم قائم نہیں رہتا اور مرنے سے پہلے مار دیتا ہے۔
٭ دنیا کو سرائے مہمان اور قضا کو میزبان خیال کرو۔ اگر کھانے کو کچھ دیا جائے ، کھالو اور اگر واپس لیا جائے تو طلب نہ کرو۔
٭ کسی کو ایسے فعل سے جو خود تیری ذات میں ہو۔ منع نہ کر۔ جب تک کہ تو خود اس کو ترک نہ کرے۔
٭ دوستوں کے ساتھ اس قدر اخلاص رکھنا چاہیے جو کہ تھوڑے سے تغیر سے زوال پذیر نہ ہو سکے۔
٭ بے وقوف جس کیا پنے عیب پر نظر نہیں پڑتی۔ وہ کسی کی نصیحت نہیں سنتا۔
٭ جس شخص کو عبرت حاصل کرنے کا شوق ہو۔ اس کے لیے ہر ایک نئی چیز موجب عبرت ہے
٭ نوجوانوں کو ہر وہ بات سیکھنی چاہیے کہ جس کے نہ جاننے سے شرمندگی حاصل ہو۔
٭ تحمل ظاہر کرنا دلیل سرداری ہے اور بہترین نیکی ہے۔
٭ جو شخص کہ سلاطین کی خدمت و قربت اختیار کرے ، اسے چاہیے کہ ان کی طرف سے جو ذلت و اہانت اس کو حاصل ہو اس پر فریاد نہ کرے۔ کیونکہ غوطہ زن کو آب شور چکھنے کے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے۔