ھاں بولو کیا ھوا ھے۔
حمزه سلمان کی طرف متوجه ھوا۔
باس اتنی زبردست خبر لایا ھوں جسے سن کر آپ کا دل خوش ھو جاۓ گا۔
پهیلیاں کیوں بجھا رھے ھوں صاف صاف بتاؤ کیا بات ھے۔
حمزه نے چڑ کر کھا۔
باس اپنے ھی علاقے میں ایک گھر میں شادی ھے۔اب آگے آپ خود سمجھ دار ھیں کے شادی والا گھر ھو اور زیور وغیره نا ھو ایسا تو ھو ھی نھی سکتا نا۔
سلمان نے جوش سے کھا
وه باس کیا خبر لایا ھے سلمان ۔اس دفع تو بڑا ھاتھ ماڑیں گے۔
عادل نے خوشی سے کھا۔
ٹھیک ھے پتا کرو کے گھر میں کون کون ھے اور انکے آنے جانے کی ٹائمنگ بھی۔
حمزه نے سلمان سے کھا۔
جی باس میں سارا پتا کرتا ھو اس گھر کے بارے میں اور پهر آج ھی آپ کو ساری انفارمیشن دیتا ھو۔
سلمان کھ کر چلا گیا۔
****************************
آپ لوگ جلدی آجانا ۔دیکھیں شام بھی ھونے والی ھے۔
مومنه نے فکر مندی سے کھا۔
ھاں ھم جلدی آنے کی کوشش کریں گے۔بس تھوڑی بھت چیزیں لینی ھیں ۔اب شادی والا گھر ھے اتنے کام ھوتے ھیں۔کچھ نا کچھ رھ ھی جاتا ھے۔
آرزو بیگم نے کھا۔
چلیں ٹھیک ھے اور یاد سے ٹیلر کے پاس سے میرا جوڑا بھی لے آئیے گا۔
مومنه نے یاد دلایا۔
چلو دروازه بند کرو میں اور زویا جلدی آنے کی کوشش کریں گے اور تمھارے ابا آج دیر سے آئیں گے اسی لیۓ پریشان نا ھونا۔
آرزو بیگم نے کھا۔
جی ٹھیک ھے۔
ان دونوں نے جاتے ھی مومنه نے دروازه بند کیا اور کمرے میں آگئ جھاں میرب بیٹھی ٹی وی دیکھ رھی تھی۔
یار اتنا بورنگ ڈرامه ھے اور تم جب سے یه دیکھ رھی ھو ۔چینل چینج کرو۔
مومنه نے منه بناتے ھوۓ کھا۔
آپی تنگ نا کریں ابھی بھت مزے کا چل رھا ھے ڈرامه۔
میرب نے ٹی وی سے نظریں ھٹاۓ بغیر کھا۔
مومنه نے اسے گھور کر دیکھا ۔
یار ویسے زویا آپی کی شادی ھو جاۓ گی تو گھر کتنا خالی خالی ھو جاۓ گا نا۔
تھوڑی دیر ھی گزری تھی جب مومنه کی زبان پر کهجلی ھوئ۔
مجھے پتا ھے کے آپ کی مرضی کا پروگرام نهیں آ رھا تو اب آپ مجھے بھی سکون سے نھیں دیکھنے دو گی۔یه لیں بند کر دیا میں نے ٹی وی کیونکه ھر تھوڑی دیر بعد آپ کوئ نا کوئ بات کرنا شروع کر دیں گی۔
میرب نے ریموٹ بید پر پٹختے ھوۓ کھا۔
واه تم تو مجھے بھت جانتی ھو۔اچھا بتاؤ نا گھر کتنا خالی سا ھوجاۓ گا نا۔
مومنه نے وھی سوال دھرایا۔
ھاں یه بات تو ھے لیکن آپ کے پاس تو پهر میں ھوں گی مگر آپکی شادی کے بعد میں تو بالکل اکیلی ھو جاؤ گی۔
میرب نے اداسی سے کھا۔
چل ھٹ پگلی ۔میں کوئ شادی نھیں کر رھی ابھی اسی لیۓ اپنے اکیلے ھو جانے کی سوچ کو جھٹک دو۔میرا ابھی تمھاری جان چھوڑنے کا کوئ اراده نھی ھے۔
مومنه نے شرارت سے کھا۔
***********************
تم سب تیار ھو۔
حمزه نے پوچھا۔
جی باس ۔
دونوں نے ایک ساتھ کھا۔
ھمیں کام بھت دیھان سے کرنا ھوگا ۔کسی بھی قسم کی غلطی نھی ھونی چاھیۓ اور سلمان معلومات بالکل ٹھیک ھے نا کے ان دو لڑکیوں کے علاوه گھر میں کوئ نھی ھے۔
حمزه نے بات کرتے ھوۓ آخر میں سلمان سے پوچھا۔
جی باس ۔انفارمیشن سو فیصد درست ھے۔
سلمان نے کھا۔
***********************
امی لوگ اتنی جلدی آگۓ۔
وه دونوں جو بیٹھی باتیں کر رھی تھیں دروازه بجنے کی آواز پر مومنه نے کھا۔
میں دیکھ کر آتی ھوں۔
میرب کھ کر دروازه کھولنے چلی گئ۔
***********************
میرب نے جیسے ھی دروازه کھولا لیکن سامنے موجود نقاب پوش لوگوں کو دیکھ کر حیران ره گئ اس سے پھلے کے وه کچھ سمجھتی وه لوگ اسے دھکیل کے اندر لے آۓ۔
***********************
مومنه کمرے میں بیٹھی میرب کا انتظار کر رھی تھی جب اسے باھر سے میرب کی دبی دبی چیخ سنائ دی۔
مومنه فورا باھر کی جانب بھاگی لیکن سامنے موجود منظر اسکے حوش اڑانے کے لیۓ کافی تھا۔
ایک نقاب پوش نے میرب کے منه پر ھاتھ رکھا ھوا ھے اور ایک اس کے سر پر گن تانے کھڑا ھے اور ایک اور نقاب پوش گھر کی تلاشی لے رھا ھے۔
اے لڑکی خبردار جو ھلنے کی کوشش کی۔ورنه گولی مار دو گا۔
مومنه ابھی حیرت سے یه منظر دیکھ رھی تھی جب ایک نقاب نے گن اسکی طرف کرتے ھوۓ کھا۔
سلمان کی آواز پر حمزه پیچھے کی جانب پلٹا کے کون کھڑا ھوا ھے لیکن نظر ھٹانا بھول گیا۔
لمبے سلکی بال کھلے ھوۓ تھے۔چمکتا ھوا گورا رنگ۔خوف کے مارے کپکپاتے ھونٹ اور آنکھیں۔کیا نھیں تھا اسکی کالی گھری آنکھوں میں خوف, ڈر ,گھبراھٹ۔
حمزه کو اپنا آپ اسکی آنکھوں میں ڈوبتا ھوا محسوس ھوا۔
ایسا نھی تھا کے وه کوئ دل پھینک قسم کا لڑکا تھا یا اسنے کبھی خوبصورتی نھی دیکھی تھی لیکن پتا نھی مقابل میں ایسی کیا طاقت تھی جو وه اس پر سے نظر ھٹانے سے انکاری تھا۔
اے لڑکی جلدی بتا زیور اور پیسے کها پر ھیں۔
عادل کی آواز پر حمزه ھوش کی دنیا میں آیا اور دیکھا عادل مومنه کے سر پر پسٹل رکھے کھڑا ھے ۔
ھمارے پاس کچھ نھی ھے۔
مومنه نے روتے ھوۓ کھا۔
بکواس کرتی ھے۔شادی والا گھر ھے اور کھتی ھے کچھ بھی نھی ھے۔جلدی سے بتا دے ورنه یه ساری کی ساری گولیاں تیرے اندر ٹھوک دوں گا۔
عادل نے غصے سے کھا۔
دیکھیں میری بھن کی شادی ھے۔ھم نے بھت مشکل سے یه سب جوڑ جوڑ کر جمع کیا ھے۔پلیز رحم کریں ھم پر۔
مومنه نے ھاتھ جوڑتے ھوۓ کھا۔
مومنه کو اس طرح روتے ھوۓ دیکھ حمزه کو تکلیف ھو رھی تھی اور وه خود اس بات سے انجان تھا کے ایسا کیو ھو رھا ھے۔آج سے پهلے کبھی اس کے ساتھ ایسا کچھ نھی ھوا تھا۔
یه ایسے نھی مانے گی ۔ابھی میں اسکو ٹھیک کرتا ھوں۔
سلمان غصے سے کھتا مومنه کے قریب آیا ۔
اس سے پهلے سلمان کا اٹھا ھاتھ مومنه کے منه پر نشان چھوڑتا حمزه نے وه ھاتھ ھوا میں ھی روک دیا۔
سلمان نے بے یقینی سے حمزه کو دیکھا کیوں کے اس نے آج سے پھلے اس طرح نھیں کیا تھا۔
حمزه کو بھی اپنے اوپر حیرت ھو رھی تھی کے اسنے ایسا کیو کیا۔
چلو یهاں سے ۔
حمزه نے نظریں چراتے ھوۓ کھا۔
ھم یھاں چوری کرنے آئیں ھیں۔بغیر چوری کیۓ ھی چلیں جائیں۔
سلمان نے دبے دبے غصے میں کھا۔
میں نے کھا ھے چلو یھاں سے۔میں تم لوگوں کا باس ھوں اسی لیۓ تم لوگوں کو میرا حکم ماننا ھوگا۔
حمزه نے بھی اسی کے انداز میں کھا۔
سلمان نے ایک قھر برساتی نظروں سے اسے دیکھا اور مومنه کو دھکا دیتا باھر نکل گیا۔
عادل نے نفی میں گردن ھلائ اور وه بھی باھر نکل گیا۔
حمزه نے جاتے وقت مڑ کے اس کو دیکھا جو ڈر کے مارے دیوار سے لگی ھوئ تھی۔
ان لوگوں کے جاتے ھی میرب بھاگتی ھوئ آ کے مومنه کے گلے لگ کر رونے لگ گئ۔
کچھ نھی ھوا میرب۔الله نے ھمیں بچا لیا ھے۔شکر کرو اسکا جس نے ھمیں بڑے نقصان سے بچا لیا۔
مومنه نے اسے چپ کراتے ھوۓ کھا۔
اسکو خود بھی بھت حیرت ھو رھی تھی کے وه لوگ بنا کچھ چوری کیۓ ایسے ھی نکل گۓ۔اسکو وه نقاب پوش یاد آیا جو بھت عجیب سے انداز میں اسے دیکھ رھا تھا لیکن پهر اسنے اپنی سوچ کو جھٹک دیا اور شکرانے کے نفل پڑھنے کے لیۓ چلی گئ۔
***********************
دماغ خراب ھو گیا ھے اسکا۔پتا نھی کیا سمجھتا ھے خود کو۔اچھا خاصا پلین خراب کر دیا۔
سلمان نے دیوار پر غصے سے مکا مارتے ھوۓ کھا۔اسکا غصه کسی صورت کم نھی ھو رھا تھا۔
چھوڑ یار دفع کر۔اگلی دفع اس سے بڑی جگه پر ڈاکا ماریں گے۔
عادل نے آرام سے کھا۔
اتنا غصه کس چیز کا آرھا ھے۔
اس سے پهلے سلمان کچھ بولتا حمزه نے آکر کھا
سب کچھ کرنے کے بعد تم ابھی بھی یه پوچھ رھے ھو کے میں غصه کیوں ھو۔
سلمان نے حمزه سے کھا
ویسے جب تم نے وھاں پر چوری کرنی ھی نھی تھی تو گۓ کیو تھے۔
عادل نے حصه لیا
میں تم لوگوں کو جواب ده نھی ھوں۔
وه بے رخائ سے بولا۔
کیوں نھی ھو تم ھم لوگوں کو جواب ده۔ساری محنت پر اتنے مزے سے پانی پهیر دیا تم نے اور کھتے ھو جواب ده نھی ھو۔
سلمان غصے سے اسکی جانب بڑھا۔
بس جو ھونا تھا وه ھو گیا۔اب اس معاملے کو ختم کرو لیکن آج کے بعد سب کچھ فائنل کر کے ھیں کریں گے تاکے کچھ مسلا نا ھو۔
عادل نے تحمل سے کھا۔
حمزه نے ایک نظر دونوں کو دیکھا اور خاموشی سے وھاں سے نکل گیا
***********************
کیا ھوا ھے تم دونوں ایسے کیوں بیٹھی ھو۔
آرزو بیگم نے گھر میں آکر سامنے بیٹھیں ۔میرب اور مومنه سے پوچھا جو بالکل گم سم بیٹھی ھوئیں تھیں۔
پھر مومنه نے ساری بات آرزو بیگم کو بتا دی جسے سن کر وه سر تھام کر بیٹھ گئ۔
یا الله تیرا شکر ھے میرے مالک ۔آپ نے بڑے نقصان سے پچا لیا ھمیں ۔
آرزو بیگم نے شکر ادا کیا ۔
امی اسی لیۓ میں آپ کو کھ رھی تھی کے زیور رکھوا دو ۔
مومنه نے کھا۔
ھاں کل ھی جا کر یه کام کرتی ھو۔
آرزو بیگم نے کھا۔
***********************
یه کیا ھو رھا ھے مجھے۔
وه سونے کے لیۓ لیٹا ھوا تھا لیکن نیند اسکی آنکھوں سے کوسو دور تھی۔
کیوں اسکا چھره میری آنکھوں کے سامنے سے نھی ھٹ رھا ۔کیوں میں اتنا بے چین ھو رھا ھوں۔
حمزه نے جھنجھلا کر سوچا۔
میں کیو سوچ رھا ھوں اسکے بارے میں ۔میرا اور اور اسکا کوئ جوڑ نھی ھے۔
ھم آگ اور پانی کی طرح ھیں ۔جیسے وه دونوں کبھی نھی مل سکتے اسی طرح ھم بھی کبھی ایک نھی ھوسکتے۔
اسکو نکال دو اپنے دماغ سے ۔یه سب صرف وقتی ھے۔تمھیں کبھی کسی سے محبت نھی ھو سکتی۔
سوچتے سوچتے آخر کار نیند اس پر مھربان ھو ھی گئ۔
***********************
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...