” ارے مون !!
یہ تو صبح والی لڑکیاں ہیں ۔۔۔۔”
سعد نے رومان کی سائیڈ میں دیکھتے ہوے کہا ۔۔۔۔
جہاں پر ان سے ایک ڈیسک چھوڑ کر مانو اور رامین بیٹھی ہوئی تھیں ۔۔۔۔
” ہمم !!
وہی ہیں ۔۔۔”
رومان نے کھوے ہوے لہجے میں کہا ۔۔۔۔۔
” مطلب یہ بھی ہماری ہی کلاس فیلو ہیں ۔۔۔
ان کو تنگ کرنے کا مزہ اے گا ۔۔۔
خاص طور پر اس چھپکلی کو ۔۔۔۔
کتنی لڑاکا لڑکی ہے ۔۔۔
کبھی ایسی لڑکی سے واسطہ بھی تو نہیں پڑا ۔۔۔
آج تک سب ڈرپوک اور چپکو قسم کی ہی تو دیکهی ہیں ۔۔۔”
سعد نے ہںستے ہوے مانو کی طرف دیکھ کر کہا ۔۔۔
” ہاں یار ۔۔۔۔
سعد بلکل ٹھیک کہہ رہا ۔۔۔
بہت تیز لڑکی ہے ۔۔۔
اس کو تنگ کرنے میں بہت مزہ اے گا ۔۔۔۔”
علی جو کہ ان کے ہی گروپ کا ایک فرد ہے اس نے سعد کی۔ ہاں میں ہاں ملائ ۔۔۔۔
علی اور سعد کی۔ بات سن کر سارا گروپ ہنس پڑا ۔۔۔۔
یہ بات بھی ٹھیک تھی ۔۔۔
جس طرح سے مانو نے ان کو ٹکا سا جواب دیا تھا ۔۔۔
مانو ان کے لے چیلنج بن گئی تھی ۔۔۔۔
مانو بچوں کی طرح لڑتی تھی ۔۔۔
اس لے مانو کو تنگ کرنا اس گروپ کے لے تفر یح کا باعث تھی ۔۔۔۔
سب کی۔ باتیں سن کر رومان نے اپنی نظروں کا زاویہ بدلہ ۔۔۔۔
اور مانو کو۔ دیکھ کر مسکرا دیا ۔۔۔
########
رومان اور اس کا گروپ 10 لوگوں پر مشتمل تھا ۔۔۔
سب کے سب بچوں کا تعلق ہائی کلاس سے تھا ۔۔۔۔
جبکہ رومان سب سے ذہانت اور خوبصورتی میں اگے تھا ۔۔۔۔
رومان مشھور بزنس مین عباس شاہ کا بیٹا ہے ۔۔۔۔
ظاہر ہے ۔۔۔پیسہ اور خوبصورتی انسان کو مغرور بنا دیتی ہے ۔۔۔
اور اچھے برے کی تمیز بھی چھین لیتی ہے ۔۔۔۔
اور یہ یہی حال رومان کا تھا ۔۔۔
وہ بھی اپنے اچھے برے کی تمیز بھلا بیٹھا تھا ۔۔۔۔۔
رومان کے نزدیک پیسہ ۔۔ دولت۔۔ گاڑی۔۔ اچھا سٹیٹس۔۔۔ بینک بیلنس۔۔۔سب کچھ تھا ۔۔۔۔۔
انسان کو اچھے برے کی تمیز اور ساری اخلاقیا ت اپنے گھر سے سیکھنے کو ملتی ہیں ۔۔۔۔
لیکن رومان کے گھر میں ان سب بنیادی چیزوں کو سکھانے کے لیے کسی کے پاس وقت نہ تھا ۔۔۔۔
عباس شاہ اپنے بزنس کو زیادہ سے زیادہ بہتر اور اونچا رکھنے کے لئے مصروف تھے ۔۔۔۔
ان کے نزدیک قرارداد سے زیادہ امپورٹنٹ اور بہتر ان کا بزنس ۔شہرت اور ان کا نام ہے ۔۔۔۔۔
یہی وجہ ہے کہ دن رات اپنے بزنس کو مزید ترقی دینے کے لیے وہ اپنی فیملی سے دور سے دور ہوتے جارہے ہیں۔۔۔۔
بیوی اور بچوں کے لئے ان کے پاس ٹائم نہیں ہے۔۔۔۔۔
یہی وجہ ہے کہ ان کے بچے بھی ان سے کافی دور ہیں ۔۔۔۔
دوسری طرف رومان کی ماما ہیں ۔۔۔
جن کے لیے اب بچوں کے لیے تھوڑا سا بھی ٹائم نہیں ہے اور نزدیک پارٹی اور سوشل ورک یہ سارا کچھ ہے ۔۔۔۔
رومان کی بہن بھی ہے ۔۔**۔مہر **
مہر اپنی خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہے ۔۔۔۔۔جہاں قدرت نے اسے خوبصورتی سے نوازا ہے ۔۔۔۔۔۔
وہاں ہی اس کے پاس عقل اور دانای بھی خوب ہے ۔۔۔۔۔
وہ اور رومان دونوں ایک دوسرے کے بالکل متضاد شخصیات ہے ۔۔۔۔۔۔
لیکن جیسا بھی ہے رومان اور مہر کی آپس میں بہت زیادہ بنتی ہوں ۔۔۔
رومان مہر سے بڑا ہے اس لیے زیادہ سے زیادہ وقت اپنے دوستوں میں گزارنے کے بجائے مہر کے ساتھ گزارتا ہے ۔۔۔
گھر مین اگر کوئی کسی ٹائم مل سکتا تھا۔۔۔۔۔۔ تو ووه تھی مہر اور دوسرے نمبر پر رومان ۔۔۔۔۔
مہر کو پارٹی اور باہر گھومنا پھرنا اچھا نہیں لگتا۔۔۔
اس لیے ہر ویک اینڈ پے دونوں بہن بھائی گھومنے کے لیے جاتے ۔۔۔۔
اور خوب سیر و تفریح کرتے ۔۔۔۔
غرض یہ کہ ہر کوئی اپنے اپنے کام میں مصروف ہے اور مصروفیات اس قدر کہ دوسرے فرد کے لئے ٹائم تک نہیں ہے ۔۔۔۔
ان کے پاس ٹائم نہیں ہوتا کہ گھر والوں کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھا سکیں ۔۔۔۔
اگر ایسے ماحول میں پلنے بڑھنے والے بچے اخلاقی اقدار سے بہت دور ہوتے ہیں ۔۔۔۔
اور اسی طرح رومان بھی بگڑا ہوا لڑکا ہے۔ ۔۔۔
اس کی نظر میں جو بھی لڑکی آ جاتی ۔۔۔ اس کو حاصل کرکے رہتا ۔۔۔۔چاہئے اسے کس کے لیے کسی بھی حد تک جانا پڑتا ۔۔۔۔
اس سب چیزوں میں کچھ نہ کچھ اثر اس کے دوستوں کا تھا ۔۔۔جو کہ نہایت ہی لفنگے تھے ۔۔۔
اگر رومان کچھ نا کرنا چاہتا تو وہ اس کو چیلنج کے طور پر دیتے ۔۔۔۔
اور اس کام کے لیے رومان کو اکساتے ۔۔۔۔
ااور رومان وہ کبھی ہار ماننے والوں میں سے نہیں ۔۔۔۔
###########
” رامے تم نے کوئی بات نوٹ کی ؟؟”
مانو نے رامین کے کا ن میں کہا ۔۔۔
” کونسی بات ؟؟”
رامین ناسمجھی سے مانو کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا ۔۔۔
” بہت بدھو لڑکی ہو تم ۔۔۔۔
ماما کہتی ہیں بندے کو چاروں طرف نظر رکھنی چاہیے۔۔۔۔۔
کون کیا کر رہا ہے اور کون کیا ۔۔۔۔
لیکن پتہ نہیں کونسی دنیا میں کھوئی ہوئی ہو تم ۔۔۔”
مانونے رامین کی کلاس لی ۔۔۔۔۔
” اچھا ۔۔۔
تم بتاؤ تم نے کونسی بات نوٹ کر لی ۔۔”
رامین نے مانو کی طرف دیکھتے ہوے پوچھا ۔۔۔۔
” وہ گروپ صبح سے ہم لوگوں پر نظر رکھے ہوئے ہے ۔۔۔۔۔
ایسا مجھے لگ رہا ہے۔۔۔۔
جیسے وہ گروپ ہم لوگوں کے پیچھے ہے ۔۔۔
میں نے جب بھی ان کی طرف دیکھا ان کی نظریں مسلسل ہم دونوں پر ہی تھی ۔۔۔۔
رامے تم مانو یا نہ مانو لیکن کچھ نہ کچھ تو گڑ بڑ ہے ۔۔۔۔
میرا تو دل کر رہا ہے جا کر اسکے دو لگاؤں۔۔۔
وہ سامنے بندر کے منہ والا بیٹھا ہے ڈیسک پر ۔۔۔۔
شکل دیکھو اور کام دیکھو اس کے ۔۔۔۔”
مانو نے تپ کر سعد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ۔۔۔
کیونکہ سعد مسلسل ان دونوں کی طرف دیکھ کر ہنس رہا تھا ۔۔۔
اور سعد کو اس طرح ہنستے دیکھ کر مانو کو چڑ هو رہی تھی ۔۔۔
ما نو کا بس چلتا تو وہ جا کر سعد کو اٹھا کر نیچے پھینک دیتی ۔۔۔۔۔۔
” تمہیں غلط فہمی ہو رہی ہوگی۔۔۔۔
یہاں پر اتنا ٹائم کس کے پاس کہاں ہے۔۔۔ جو ہمیں دیکھے۔۔۔
اور ویسے بھی ہم لوگ اتنی خوبصورت بھی نہیں ہیں۔۔۔۔
وہ دیکھو وہ سامنے جو لڑکی بیٹھی ہے کتنی پیاری بھی ہے اور اسٹائلش بھی ۔۔۔
فضول میں غصہ کر رہی ہو مانو ۔۔۔”
رامین نے ہنستے ہوئے مانو کو سمجھاتے ہوئے کہا ۔۔۔۔۔
” ہاہاہاہا۔۔۔
رامے تمہاری چو ائس کو کیا ہو گیا ہے یار ۔۔۔😂😂
وہ لڑکی خوبصورت لگ رہی ہے تمھے ۔۔۔۔
ناک دیکھی ہے اس کی ۔۔۔”
مانو نے ہنستے ہوئے سامنے بیٹھی لڑکی کو دیکھ کر کہا جس کی طرف تھوڑی دیر پہلے را مین نے اشارہ کیا تھا ۔۔۔۔۔
” ہاہا ۔۔۔
مانو۔۔۔ خدا کے لئے کسی کو تو بخش دیا کرو۔۔۔۔۔”
رامے ہنستے ہوئے کہا ۔۔۔۔۔
ایسے نوک جھونک اور دوسروں پر کمنٹس کرتے کرتے دونوں کا دن گزر گیا ۔۔۔
اور پھر دونوں گھر کو روانہ ہوگئں ۔۔۔
###########
” موم !!
آپ نے کبھی مجھے ماموں والوں کی تصویریں نہیں دکھائیں۔۔۔۔”
تا می نے بیٹھے بیٹھے راحیلہ بیگم سے سوال کیا ۔۔۔۔
” خیر تو ہے۔۔۔
آج نواب صاحب کو ماموں کی یاد کیسے آ گئی ۔۔۔”
راحیلہ نے تامی کی طرف دیکھتے ہوئے طنزیہ انداز میں کہا۔۔۔۔
” کچھ نہیں ویسے ھی ۔۔۔۔
ابھی میرے ذہن میں یہ سوال آیا ۔۔۔۔کیونکہ آپ نے کبھی کوئی تصویر نہیں دکھائی ۔۔۔۔۔
اتنے جدید دور میں رہتے ہیں ہم۔۔۔۔
لیکن آپ نے ابھی تک کبھی انٹرنیٹ پر بات نہیں کی ۔۔۔۔۔
اس لئے بس میں نے پوچھ لیا ۔۔۔”
تامی نے راحیلہ بیگم کی گود میں سر رکھتے ہوئے بولا ۔۔۔۔
” ہاں ویسے ہی ۔۔۔۔
اب تو ہم جا بھی تو رہے ہیں ۔۔۔۔۔ نہ جا کر خود ہی رو برو مل لینا ۔۔۔”
راحیلہ بیگم نے بات کو گھماتے ہوئے کہا ۔۔۔۔۔
ابتسام نے اپنی مو م کے منہ کی طرف دیکھا ۔۔۔۔
جہاں پر اسے صرف اپنوں کے پاس جلد سے جلد پہنچنے کی جلدی نظر آرہی تھی ۔۔۔۔
ان کا بس نہ تھا کہ وہ اڑ کر پاکستان پہنچ جاتی ۔۔۔۔۔
” کیا دیکھ رہے ہو ”
راحیلہ بیگم نے پوچھا ۔۔۔۔
کیونکہ تامی مسلسل ان کی طرف دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔
” کچھ نہیں ۔۔۔۔
بس آپ کے چہرے پر واپسی جانے کے لیے جو خوشی ہے وہ دیکھ رہا تھا۔۔۔ ”
تامی نے کہا ۔۔۔۔۔۔
راحیلہ بیگم اپنے ماضی میں کھو گئ ۔۔۔۔
#####
راحیلہ بیگم ایک ہنستے مسکراتے اور ایک بڑے خاندان سے تعلق رکھتی تھی ۔۔۔ . ۔۔
کچھ مجبوریاں اور حا لات ایسے آئے کہ راحیلہ بیگم کی زندگی بدل گئی ۔۔۔۔۔
شادی کے بعد ان کو انگلینڈ انا پڑا اپنے شوہر حسام علی کے ساتھ ۔۔۔۔
وہاں جاکر راحیلہ بیگم اپنے خاندان کو بہت یاد کرتی۔۔۔
کچ ھی ٹائم میں ابتسام کی آمد سے رہ لیں مگر اپنی زندگی میں مصروف ہوگئیں ۔۔۔۔
پھر شادی ابھی 15سال ہی گزرےتھےکہ حسان علی کی ایکسیڈنٹ میں موت ہوگی ۔۔۔۔
راحیلہ کے پاس واپسی کا کوئی راستہ نہ تھا فلحا ل ۔۔۔
اس لئے حسام علی کے دوستوںنے مدد کی۔۔۔
راحیلہ بیگم نے ایک جا ب ڈھونڈی۔۔۔
اور اس طرح راحیلہ بیگم نے اپنی جاب اور حسام علی کی سیونگ کے زریعے ابتسام کی پڑھائی جاری رکھی۔۔۔
اور اسے اعلی تعلیم دلوائی ۔۔۔۔۔
اور اب ابتسام اپنی پڑھائی مکمل کر چکا تھا ۔۔۔۔
اور ساتھ ہی ساتھ ایک کامیاب بزنس مین بھی بن چکا تھا ۔۔۔
اب جبکہ حسام علی کا خواب راحیلہ بیگم نے پورا کردیا تھا ۔۔۔۔
تو اب راحیلہ بیگم اپنے لوگوں اور اپنے خاندان کے پاس واپس جانا چاہتی تھی ۔۔۔۔۔
تاکہ باقی کی زندگی وہیں گذار سکیں ۔۔۔۔۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...