مانو کچھ ہی دیر میں رامین کو ساتھ میں لیے ناشتے پر موجود تھی ۔۔۔۔
” رآمین بیٹا۔۔ ایزی ہو کر ناشتہ کرو ۔۔۔
اسے اب اپنا ہی گھر سمجھو ۔۔
اور جیسے گھر میں رہتے ہیں ویسے ہی یہاں پر رہو۔۔۔”
زاہدہ بیگم نے رامین کو تکلف برتتے ہوئے کھاتے ہوئے دیکھ کر کہا ۔۔۔
” اف رامے ۔۔۔
اپنا ہی گھر سمجھو اور اچھے سے پیٹ بھر کر ناشتہ کرو ۔۔”
مانو نے ڈانٹتے ہوئے کہا ۔۔۔
یہ سب دیکھ کر زاہدہ بیگم مسکرا دی ۔۔۔
دونوں نے ناشتہ کیا اور پھر یونیورسٹی کی طرف نکل گئے ۔۔۔۔
###########
” موم !!
کہاں ہیں آپ ؟؟”
تامی گھر آتے ہی شور مچاتے ہوئے کہا ۔۔۔
” اف تامی !!
کبھی تو سکون سے گھر آ جایا کرو۔۔۔
تم نہیں آتے ایسے لگتا ہے جیسے طوفان آگیا ۔۔۔”
راحیلہ میڈم اپنے کمرے سے باہر آتے ہوئے دڈانتے ہوئے بولی ۔۔۔
” دیکهیں موم !!
میں ٹائم پر آگیا ہوں۔۔۔
لیکن ابھی تک آپ ریڈی نہیں ہوئی۔۔۔
چلنا نہیں ہے کیا شوپنگ پر ؟؟”
ابتسام نے رحیلہ بیگم کو کندھوں سے پکڑ کر بولا ۔۔۔
” میں تو کب سے ریڈی ہوں۔۔۔
بس تمہارا ہی انتظار تھا۔۔۔ تم آؤ پھر ہم جایں ۔۔۔”
راحیلہ بیگم نے بیگ اٹھاتے ہوئے کہا ۔۔۔
” تو پھر محترمہ کیا خیال ہیں چلیں ۔۔”
تامی نے راحیلہ بیگم کے بازو میں بازو ڈالتے ہوئے ادا سے کہا۔۔۔
راحیلہ بیگم مسکراتے ہوئے تامی کے ساتھ چل پڑی ۔۔۔۔
########
ابھی راحیلہ بیگم نے کار کا دروازہ کھولا ہی تھا کہ ادھر سے ان کو زین آتا ہوا دکھائی دیا ۔۔۔۔
” زین بیٹا ۔۔۔۔
کیسے ہو ؟؟
آج کیسے بھول کر یہاں پر آنا ہوا ؟؟”
راحیلہ بیگم نے زین کو سر پر پیار دیتے ہوئے کہا ۔۔۔
” بسس یہاں سے جا رہا تھا تو سوچا آپ سے ملتا جاؤں ..
تا می نے تو کبھی نہیں کہا کہ گھر آؤں ۔۔۔ آپ سے ملوں ۔۔”
زین نے تامی کی شکایت کی۔۔۔
” ارے چھوڑو بیٹا یہ تو ہے ہی ایسا۔۔۔ بچپن سے ہی ۔۔۔۔ایسے ہیں مزاج ہی نہیں ملتے نواب کے ۔۔۔”
راحیلہ بیگم نے گھور کر کہا ۔۔۔
تا می نے دل میں ذین کو برا بھلا کہا ۔۔۔
” آپ کہیں جا رہی ہیں ؟”
حالانکہ زین کو پتا تھا کہ تامی اور راحیلہ بیگم نے شاپنگ پر جانا ہے ۔۔۔۔
” ہاں بیٹا کچھ شاپنگ کرنی تھی تو اس لئے آج ہم لوگ بازار جارہے ۔۔۔
تم بھی چلو میرے ساتھ تمہیں تو کافی چیزیں لینے کا آئیڈیا بھی ہے ۔۔۔۔”
راحیلہ بیگم نے کہا۔۔۔
اور ساتھ ہی ذین کو ساتھ چلنے کی آفر بھی دی ۔۔۔
زین کافی دفعہ راحیلہ بیگم کو شاپنگ پر لے کر گیا تھا اور اسے چیزوں کا کافی پتا بھی تھا ۔۔۔۔
کیونکہ اآئے دن وہ اپنی کسی نہ کسی گرل فرینڈ کو کوئی نہ کوئی تحفہ دیتا رہتا تھا ۔۔۔
اس لیے اسے چیزوں کا کافی زیادہ پتا تھا ۔۔۔
” جی میں تو ضرور چلوں گا ۔۔۔۔
اور ویسے بھی آپ کے ساتھ شاپنگ کرنے کا تو مزہ ہی الگ ہے ۔۔۔”
زین نے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
اور بچارا ابتسام اس سارے معاملے سے خاموش کھڑا دیکھ رہا تھا 🙁🙁۔۔۔
” اب جب کہ موم آپ کو ایک پارٹنر مل ہی گیا ہے تو آپ کو میری ضرورت نہیں ہوگی۔۔۔۔
نہ اب میں گھر پہ رہتا ہوں۔۔۔
تھوڑا ریسٹ کر لیتا ہوں ۔۔۔آپ جائیں اور جاکر شاپنگ کریں ۔۔۔”
تامی نے منہ بناتے ہوئے کہا ۔۔۔
” تامی!!
سدھر جاؤ ۔۔۔
کچھ تو سیکھو اس بچے سے۔۔۔
باہر نکلا کرو تاکہ تمہیں چیزیں لینے کا پتہ چلے۔۔۔ میں کب تک تمہیں لے کر دیتی ہوں گی ۔۔۔۔خود بھی تمہیں کوئی عقل آنی چاہیے ۔۔۔۔ساری زندگی ایسے ہی رہنا ہے تم نےکیا ۔۔۔”
رحیلہ بیگم نے سر پر ہاتھ مارتے کہا ۔۔۔۔
ابتسام خاموشی سے منہ بناتا ہوا فرنٹ سیٹ پر ڈرائیونگ کرنے کے لئے بیٹھ گیا ۔۔۔
زین اس کے ساتھ ہی دوسری سیٹ پر بیٹھ گیا جب کہ راحیلہ بیگم پیچھے بیٹھ گئی ۔۔۔۔
باقی کا سارا راستہ راحیلہ بیگم اور ذین نے آپس میں بات چیت میں گزارہ ۔۔۔
جس میں زیادہ تر زیادہ باتیں ابتسام کی شکایت تھی۔۔۔۔۔
جبکہ ابتسام خاموشی سے دونوں کی باتیں سن رہا تھا ۔۔۔
#########
دور ایک بڑا سا لڑکوں کا گروپ کھڑا تھا ۔۔۔
جوکہ دیکھنے میں کافی سینئر لگتے تھے ۔۔۔
اسی لیے آتے جاتے نیو کمرز کو تنگ کرنا اپنا سمجھ کر اپنا فرض سمجھ رہے تھے ۔۔۔۔
یونیورسٹی اور کالج میں عموما ایک نا ایک گروپ ایسا ہوتا ہے جس میں سارے ممبر اپر کلاس سے تعلق رکھتے ہیں اس لئے آنے جانے والے ہر سٹوڈنٹ کو تنگ کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔۔۔۔اور یہی معاملہ یہاں پر تھا ۔۔۔۔
مانو اور رامے دونوں باتیں کرتی ہوئی جا رہی تھی ۔۔۔۔
اس گروپ کی نظر دونوں پر پڑی تو دونوں کو اپنی طرف بلایا اشارے سے ۔۔۔
پہلے تو ناسمجھی سے مانو اور رامے نے ایک دوسرے کے منہ کی طرف دیکھا۔۔۔
جیسے کہہ رہی ہوں کے یہ کیا تھا ۔۔۔
جب دوسری دفعہ انہوں نے آواز دے کر دونوں کو اپنے مخاطب کیا۔۔۔۔
تو دونوں اس کی طرف چلئی۔۔۔
” جی فرمائیں۔۔۔ کیا بات ہے آپ نے کیوں بلایا ؟؟”
مانو نے تنک کر گروپ کے لیڈر کو پوچھا ۔۔۔۔۔
” ہاے !!
دکھنے میں تو جونیئر لگ رہی هو ۔۔۔
ام آئ را آئٹ ؟؟”
گروپ کے لیڈر نے رامین کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا ۔۔۔
” او ہیلو مسٹر۔۔۔
ہم لوگ جونیئر ہو یا سینئر آپ کو اس سے کیا مطلب۔۔۔😡
آپ لوگ اپنے کام سے کام رکھے آپ کی نہایت مہربانی ہوگی ۔۔۔✌”
مانو نے غصے سے جواب دیا ۔۔۔
اور رامین کا ہاتھ پکڑ کر آگے کی طرف چل دی ۔۔۔
اسے سارے وقت میں رامین خاموشی سے نظریں جھکائے کھڑی رہی ۔۔۔۔
کیونکہ رامین ہمیشہ سے ہی ڈرپوک رہی تھی ….
جبکہ رامین کی نسبت مانو اس معاملے میں اس سے زیادہ بہادر نکلی تھی ۔۔۔۔کیونکہ مانو شروع سے ہی زندہ دل اور بہادر لڑکی تھی ۔۔۔۔
” ایکسکیوز می مس اپنا نام تو بتا دیں ۔۔۔”
پیچھے سے اس گروپ کے ایک لڑکے نے دونوں کو دیکھتے ہوئے آواز دی ۔۔۔
جسے دونوں نے ایک اگنور کیا۔۔۔
اور اپنے ڈیپارٹمنٹ کیطرف چلی گئ۔۔۔۔
#########
” پتہ نہیں کیسے ایسے آوارہ لوگوں کو ایڈمیشن مل جاتے ہیں ۔۔۔
ایسے لوگ پڑھنے نہیں آتے ہیں ۔۔۔
دوسروں کو تنگ کرنے آتے ہیں ۔۔۔
خود تو پڑھنا نہیں ہوتا اور دوسروں کی پڑھائی میں ٹانگ اڑاتے رہتے ہیں ۔۔۔۔”
کلاس میں بیٹھے ہوئے مانو نے اس آوارہ گروپ پر غصہ نکالا ۔۔۔۔
” اچھا بھی۔۔۔ اب چھوڑو بھی۔۔۔۔
دفعہ کرو۔۔۔”
رامے نے کہا ۔۔۔
ابھی مانو کچھ اور کہنے والی تھی اتنی دیر میں کلاس میں ٹیچر آ گئ اور دونوں خاموش ہوکر بیٹھ گئی ۔۔۔۔
#########
” اف موم !!
میں تھک گیا ہوں ۔۔۔
اور کتنی شاپنگ کرنی ہے . 😥
اتنی ساری تو کرلی ہے باقی پھر کرلیں گے نہ اب گھر چلتے ہیں ۔۔۔۔”
تا می نے شاپنگ بیگ پکڑے ہوئے تھکن سے چور ہوتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
” ویسے آنٹی ایک بات تو ہے ۔۔۔
آپ اپنے بیٹے کے لیے ایسی لڑکی کو دیکھنا جس کو شا پنگ میں انٹر سٹ نا ہو تاکہ بچارے کو ایسے ذلیل نہ ہونا پڑے ۔۔۔۔”
زین نے تامی کی حالت پر ہنستے ہوئے رحیلہ بیگم کو مشورہ دیا ۔۔۔
زین کی اس بات پر ابتسام نے زین کو گھورا ۔۔۔۔
” بول تو تم ٹھیک رہے ہو ۔۔۔
پتا نہیں بچاری میری بہو کا کیا بنے گا۔۔۔ کیسے وہ اس لڑکے کے ساتھ رہے گی ۔۔۔”
راحیلہ بیگم نے بھی زین کی ہاں میں ہاں ملا کر ہنستے ہوئے کہا ۔۔۔۔
” خیر اب ایسی بھی بات نہیں ہے ۔۔۔😒پچھلے تین گھنٹے سے مسلسل آپ دونوں کے ساتھ خوار ہو رہا 😒😑۔۔
تو اس کے ساتھ بھی خوار ہو ہی لوں گا۔۔۔”
تامی نے دکھی سامنہ بنا کر کہا ۔۔۔
جس پر زین اور راحیلہ بیگم دونوں نے قہقے لگائے ۔۔۔۔
اور پھر شاپنگ مال کی سب سے اوپر والی منزل کی طرف چلے گئے۔۔۔۔
تاکہ وہاں پر لنچ کر سکیں ۔۔
#######
” ارے رامے !!
یہ تو وہی آوارہ گروپ ہے نہ جنہوں نے صبح ہم سے بدتمیزی کی تھی ۔۔۔”
مانو نے رامین کو اشارے سے ایک گروپ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔
” پتہ نہیں ۔۔۔مجھے تو نہیں یاد ۔۔۔”
رامے نے جواب دیا ۔۔۔
” پر مجھے اچھے سے یاد ہے ۔۔۔ یہ وہی گروپ ہے ۔۔۔
ہمیں تو سینر لگ رہے تھے ۔۔۔
لیکن یہ تو ہمارے ہی بیچ فیلو نکلے ۔۔۔”
مانو نے حیرانی سے رامین کو بتایا ۔۔۔
رامین نے مانو کی بات کا کوئی جواب نہ دیا ۔۔۔
کیونکہ اسے اس کیس میں کوئی دلچسپی نہ تھی کہ کون سینئر ہے اور کون جونیئر ۔۔۔۔
” میرا خیال ہے ہمیں ایسے گروپ سے دور ہی رہنا چاہیے۔۔۔۔
کیونکہ گروپ امیرزادوں سے مل کر بنا ہوا ہے ۔۔۔
ایسے لوگوں کو اپنی عزت کی تو پرواہ ہوتی نہیں۔۔۔ اس لیے کچھ بھی کرنے سے پہلے ذرا بھی سوچتے نہیں ہے۔۔۔۔۔۔
اس لیے اس گروپ سے دور رہنے میں ہی ہم دونوں کی عافیت ہے ۔۔۔”
رامین نے مانو کو سمجھاتے ہوئے کہا ۔۔۔
” اچھا دفعہ کرو ۔۔۔
ہمیں کیا بھاڑ میں جائیں۔۔۔۔😏
ہماری بلا سے کوئی پڑھے نہ پڑھے جو مرضی کرے ۔۔۔۔”
مانو نے اپنا رخ رامین کی طرف کرتے ہوئے بولا ۔۔۔۔
اس کی بات سن کر رامین مسکرا دی ۔۔۔۔۔
اور اسی ٹائم *رومان عباس* جو اس گروپ کا لیڈر تھا ۔۔۔اس کی نظر مسکراتی ہوئی رامین پر پڑی۔۔۔۔
کچھ لمحے وہ بغیر پلک جھپکے رامین کو دیکھتا رہا ۔۔۔۔
رومان عباس جس کی نظر میں لڑکیوں کی کوئی اہمیت نہ تھی چند لمحے کیلئے وہ ایک انجان لڑکی کی مسکراہٹ میں کھو گیا ۔۔۔اسے لگا کہ شاید وہ اب بھی اس مسکراہٹ کے اثر سے نکل نا پاے گا ۔۔۔۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...