(Last Updated On: )
احمد صغیر صدیقی(کراچی)
فقیر عبدالغنی
جب ایک دن گھر سے نہیں نکلا
تو سارے لوگ یہ سمجھے
کہ قرضوں کی گراں باری سے تنگ آکر
بالآخر آج اس نے خود کشی کر لی
فقیر عبدالغنی زندہ تھا
اور اوندھا پڑا تھا
رات بھر اُس نے کسی کی بھیک میں بخشی برانڈی پی تھی
گہرے ’’ہینگ اوور‘‘ میں
نمازِ فجر پڑھنے کے لیے اُٹھّا تھا
لیکن اس سے پہلے وہ وضو اپنا مکمل کرتا
بے چارہ کسی سجدے میں جا پہنچا تھا
جو جاری تھا اب تک
اور
سارے لوگ یہ سمجھے تھے اس نے خود کشی کر لی
فقیر عبدالغنی اور خود کشی؟
واللہ اپنے لوگ بھی معصوم ہیں کتنے
نماز آتی نہیں لیکن جنازے پڑھتے رہتے ہیں