(Last Updated On: )
جوہرؔ تماپوری(گلبرگہ)
ایک دیوار ڈھا نہیں پائے
اس کو اپنا بنا نہیں پائے
سر جھکاتے تو وہ ہمارا تھا
سرکو لیکن جھکا نہیں پائے
پھول سارے چھپادئے لیکن
خوشبوؤں کو چھپا نہیں پائے
سارے پیڑوں نے سازشیں کرلی
ایک دیپک بجھا نہیں پائے
نقش پتھر کے مٹ گئے جوہرؔ
دل کا لکھا مٹا نہیں پائے