(Last Updated On: )
رؤف خیر(حیدر آباد،دکن)
بچھا ہوا ہے زمیں رنگ جال سا کوئی
ہے آسمان بھی ہم پر وبال سا کوئی
کہیں سے لاؤ ہماری مثال سا کوئی
ہماری طرح کا آشفتہ حال سا کوئی
وہ کر رہا ہے مسلسل دلوں پہ بمباری
دلا رہا ہے ہمیں اشتعال سا کوئی
لگا ہوا ہے ازل سے مرے تعاقب میں
کبھی عروج سا کوئی زوال سا کوئی
جو خوش جمال بھی ہے اور ہم خیال بھی ہے
مرے لیے تو ہے مال و منال سا کوئی
ہمیں گزند پہنچنے کبھی نہیں دیتا
ہے ایک ہاتھ جو بنتا ہے ڈھال سا کوئی
اِدھر اُدھر کی حکایات بے سند نہ سنا
سخن سنا تو سہی حسبِ حال سا کوئی
رؤف خیر ہمارا کمال چبھتا ہے
پڑا ہے یاروں کی آنکھوں میں بال ساکوئی