کاوش پرتاپگڈھی(دہلی)
ہر اک زمین ہر اک آسماں ہے میرے لیے
جہاں ہیں جتنے بھی ہر اک جہاں ہے میرے لیے
میں اپنے گاؤں کو جس راستہ سے جاتا ہوں
وہ ٹوٹی پھوٹی سڑک کہکشاں ہے میرے لیے
یہاں تو کچھ بھی نہیں ہے بجز نحیف بدن
یہ کیسے مان لوں برقِ تپاں ہے میرے لیے
فلک پہ میری ہی خاطر ہیں کوثر و تسنیم
یہاں زمیں پہ بھی گنگا رواں ہے میرے لیے
وہ میرے سر پہ مسلط ہے کس لیے ہر دَم
مرا ضمیر ہی بس پاسباں ہے میرے لیے
خدا ہی جانے کہ سچ کیا ہے،لوگ کہتے ہیں
تمام عیش کا ساماں وہاں ہے میرے لیے
یقین ہے کہ وہ بادِ بہار بھی دے گا
ابھی تو باغ میں بادِ خزاں ہے میرے لیے
تمام سود منافع ہے ان کے حصے میں
کسی بھی طرح کا لیکن زیاں ہے میرے لیے
اُنہیں نصیب ہے آلودگی سے پاک فضا
یہاں اُمس ہے،گھٹن ہے،دھواں ہے میرے لیے
خدا نے بخشے ہیں اوروں کو کام کے کاندھے
جو کام کا ہے نہیں ناتواں ہے میرے لیے
ہر ایک کے لیے اک اک مکاں بنا ہے وہاں
خدا ہی جانے کہ کیسا مکاں ہے میرے لیے
کبھی تو پوچھ لے شیریں زبان سے کاوشؔ
وہ اتنا کس لیے کڑوی زباں ہے میرے لیے