(Last Updated On: )
احمد حسین مجاہد(ہزارہ)
یہ دھواں آگ کا غماز بھی ہو سکتا ہے
عشق انکار سے آغاز بھی ہو سکتا ہے
یہ جو کھلتے ہی چلے جاتے ہیں مجھ پر اسرار
ہم نفس! یہ تو کوئی راز بھی ہو سکتا ہے
نظمِ فطرت میں یہ بیکار تجسس میرا
کسی لمحے خلل انداز بھی ہو سکتا ہے
باندھ لاتا ہوں گرہ میں کبھی آنسو کبھی خواب
میرا تحفہ نظر انداز بھی ہو سکتا ہے
یہ مرا طورِ تحیر ، مرا محمود سکوت
کسی منصب پہ سرافراز بھی ہو سکتا ہے