(Last Updated On: )
غالب احمد(لاہور)
راتوں رو کر عمر گزاری اور بے نور رہے
اُس سے کہنا اچھا ہے وہ ہم سے دور رہے
ماتھا اس کا صبح سہانی،اپنا چہرہ رات
اپنی اندھی نگری میں وہ کیوں مستور رہے
ہم گم نام سہی پھر کیا ہے،اُس کا نام تو ہے
جُگ جُگ جیوے شہر یہ اُس کا،وہ مشہور رہے
میرا سائیں سکھ کا ساگر،میں دُکھ درد کی جُو
ساتھ ساتھ رہ کر بھی دونوں کتنی دور رہے
دوست ہمارے پاس بھی آکر کچھ تو سیکھتے ہیں
کچھ دن قیس بھی آکر ٹھہرے اور منصور رہے
اُس کے درشن پا کر شاید ہو جائیں ہم پار
اُس سے کہنا وقتِ آخر پاس ضرور رہے