(Last Updated On: )
م ت ذکی (ؔ لاہور )
از ثریا تا ثریٰ ہے روشنی ہی روشنی
مرحبا صد مرحبا ہے روشنی ہی روشنی
کون اُتر آیا حصارِ ذات میں صلِ علیٰ
کون مجھ میں بھر گیا ہے روشنی ہی روشنی
دہر کے سارے نظام اک ظلمتِ بے بہر ہیں
نقشِ پائے مصطفےٰؐ ہے روشنی ہی روشنی
چند راتیں آپ نے جاکر گزاری تھیں وہاں
آج تک غارِ حرا ہے روشنی ہی روشنی
شوق سے اسمِ محمدؐ جب لیا میں نے کبھی
نطق میرا ہو گیا ہے روشنی ہو روشنی
گنبدِ خضریٰ میں تیرے سائے کے صدقے کہ تو
دہر میں پھیلا رہا ہے روشنی ہی روشنی
جب اُٹھاتا ہوں قلم میں نعت کی خاطر ذکیؔ
ذہن میرا سوچتا ہے روشنی ہی روشنی