(Last Updated On: )
منظور ندیم(مجلگاؤں)
پھٹی پرانی ہیں کیوں ٹوپیاں،نہ پوچھو ہو
ہم اہلِ فکر کی حالت میاں نہ پوچھو ہو
جو تھام کر میری انگلی چلے ہیں برسوں تک
اُٹھائیں مجھ پہ جو وہ انگلیاں،نہ پوچھو ہو
منافقوں میں کٹی جا رہی ہے عمرِ عزیز
ہمارے رزق کی مجبوریاں نہ پوچھو ہو
بکھر رہی ہے مِرے گھر میں روشنی اُس کی
بجھا رہا ہے کوئی بتیاں ،نہ پوچھو ہو
بچھے پڑے ہیں مری رہگذر پہ ماہ و نجوم
انا کھڑی ہے مگر درمیاں نہ پوچھو ہو