٭آپ نے آج کے مسائلِ حیات کو جس طرح تغزل کے شیرے میں گوندھ لیا ہے وُہ ہر شخص کے بس کی بات نہیں۔ ڈاکٹر فرمان فتح پوری
٭احمد حسین مجاہد کی شاعری بادِ شمال کی چبھتی ہُوئی تربیتوں سے جوان ہونے والے کے دکھوں کا ثمرہ ہے۔جھولتی شاخ کے پتوں کی گنگناہٹوں سے مزین غزل،دردِ نظارہ کی سرخیوں سے خوش بدنی لے کر آ موجود ہونے والی نظم، اس کی شدتِ احساس کی ہمنوا ہوتی دیکھی جاتی ہے۔مجاہد تغزل کے آثار جمع کرنے میں کامیاب ہے۔اُس کی شاعری ہاڑ کی سخت گرمی میں اُمڈی ہُوئی بدلی ہے جو برس پڑے گی تو حدتِ وجود کو تھپیڑے بھی لگائے گی اور بوسے بھی دے گی۔ آصف ثاقب
٭آپ کے ہاں فطرت سے وابستگی اور محبت وافر ہے۔یہ دونوں ہمہ گیرجذبے اچھی شاعری کے بنیادی جوہر ہیں۔ نصیر احمد ناصر
٭احمد حسین مجاہد منفرد لہجے کا شاعر ہے،اُس کی شاعری ریاض کے مرحلوں سے گزری ہے اسی لیے نکھری ہُوئی ہے۔ ڈاکٹر صابر کلوروی
٭ احمد حسین مجاہد توازن و اعتدال کا شاعر ہے اور صاحبانِ بصیرت پر اُس کے چراغِ سخن کی جھلمل جھلمل کرتی کرنیں واضح ہیں۔ ڈاکٹر رؤف امیر
٭احمد حسین مجاہد بیسویں صدی کے آخری عشرے کے اُن صاحبِ توفیق غزل نگاروں میں سے ایک ہے جن کے فن کی تازگی اور روشنی میں اکیسویں صدی کی اردوغزل اپنی سہانی مسافت کے اگلے پڑاؤ کے لیے رختِ سفر باندھے گی۔ ڈاکٹر افتخار مغل
٭احمد حسین مجاہد کی شاعری پرُاَسرار رومان پرور فضاؤں کی ایسی نادر تمثالوں پر مشتمل ہے جہاں حقیقت، تخیل ،بصیرت اور وجدان لمحہ بہ لمحہ باطنی کیفیات کی مصوری کرتے نظر آتے ہیں۔ عامر سہیل
٭ بے ساختگی اور خلوصِ جاں احمد حسین مجاہد کی تحریر اور شعر کے بنیادی عناصر ہیں۔مجاہد ایک شاندار ادبی ماضی رکھتا ہے اور اس حوالے سے اُس کا مستقبل بھی تابناک ہے۔ خالد خواجہ