زندہ رہنے کی تمنا ہر ایک کے دل میں شدت سے ہے مگر مرنے کی تمنا میں بھی ایک مقدس جذبہ ہوتا ہے جب اُس نے کہا میں مرنا چاہتی ہوں مگر تمہارے ہاتھوں میں … اُس نے … جب آخری ہچکی لی اور خون جگر میری ہتھیلی پر آیا تو اُس نے کہا شکر ہے اے خدایا میری تمنا پوری ہو گئی … جب… میں نے اُسے اپنے ہاتھوں سے لحد میں اتار تو اُس نے آہستہ سے سرگوشی کے لہجہ میں مجھے کہا “تمہیں تو مجھ سے کوئی گلہ نہیں میں نے تمہاری بات کو حتمی سمجھا اگر مجھ سے کوئی غلطی سرزد ہوئی بھی ہے تو مجھے معاف کر دو”میری لحد پر مٹی آہستہ ڈالنا اور الٹے ہاتھ سے مٹی ڈال کر مجھے الوداع مت کہنا مجھے یہاں چھوڑ کر جا رہے ہو مجھے دل سے مت نکالنا مجھے یادوں میں بسائے رکھنا اور کبھی کبھی مجھے ملنے ضرور آنا مانیہ اور دینہ کو ساتھ ضرور لانا ورنہ مجھے اُن کی اداسی کھا جائے گی جو، جو مجھ سے ناراض ہیں میری طرف سے معافی طلب کرنا اور جن جن نے میرے ساتھ زیادتی کی ہے میں نے انہیں معاف کر دیا ہے …!
ایک بات کہوں خود اگر نہ آ سکو تو گلاب کا ایک پودا میری قبر کے پہلو میں لگا دینا تا کہ تمہاری یاد مجھے نہ ستائے زندگی کے خوبصورت لمحات میں نے تمہارے ساتھ گزارے ہیں میرے تلخ لہجوں کو معاف کر دینا مجھے میرے طرز اختیار کی معافی دے دو … میری تمنا ہے تم خوش رہو زندگی ناراض ہو گئی ہے مگر تم ناراض مت ہونا صرف میری یہی تمنا ہے۔
٭٭٭
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...