اے خدایا! میری ایک التجا ہے، میری ایک دُعا ہے، مجھ پر ایک بڑی سی مہربانی فرما دے، تو نہایت مہربان اور بڑا رحم والا ہے جو میں نے اپنی ذات پر خود ظلم کئے ہیں مجھے میری ذات سے معافی دلوا دے۔ جب مجھے میری ذات معاف کر دے گی تو میری موت میرے لئے سکون بخش ہو گی میں آئندہ اپنی ذات کے ساتھ ظلم نہیں کروں گا۔ در اصل میری ذات ہی میرا حقیقی سرمایہ ہے اور میں خود ہی اِس کا دشمن تھا میں خود ہی اِس کی رسوائی کا باعث بنا میں تیری عطا کی ہوئی نعمتوں سے پورا استفادہ نہ کر سکا۔
خدایا! مجھے ایسی معافی دلا دے کہ یوم حشر میری ذات مجھ پر گواہی نہ دے میری توبہ اِس طرح قبول فرما کہ تیری ذات کا میری ذات پر کوئی گناہ باقی نہ رہے یہ سارا معاملہ تیرے اور میرے درمیان ہے اِس کا کوئی اور گواہ نہیں میں نے اپنی ذات کے ساتھ کیا کیا اور تیری ذات سے کچھ پوشیدہ نہیں میں کتنا گنہگار ہوں۔
جب انسان کی ذات اُسے معاف کر دیتی ہے تو وہ آسودہ خیال ہو جاتا ہے، اُس کا ضمیر ہلکا اور نفس مطمئن ہو جاتا ہے، اُس کا دل اطمینان سے بھر جاتا ہے اور وہ روحانی طور پر عبادت گزار ہو جاتا ہے جب اُس کی روح با وضو ہو جاتی ہے۔
انسان سب سے بڑا دشمن اور گناہ گار اپنی ذات کا ہے کیونکہ جتنا ظلم اُس نے اپنی ذات پر کیا ہے اُس سے زیادہ کوئی اور بڑا گناہ اور کسی دوسرے نے اُس کی ذات پر ظلم نہیں کیا۔
٭٭٭
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...