آشا کی حو یلی ہے
پھول نُما لڑ کی
خو شبو کی سہیلی ہے
٭
ویران لگے مُجھ کو
بن تیرے یہ دُ نیا
سُنسا ن لگے مُجھ کو
٭
معذور پرندے ہیں
سوچ نہیں جن میں
وہ لوگ درندے ہیں
٭
ویسے تو میں عا صی ہوں
نام مبشرؔ ہے
ملتا ن کا با سی ہوں
٭
بر سات تھی کل چھا ئی
یاد کے چہرے پر
اِک شکل اُبھر آئی
٭
آثا ر ہیں تڑ پن کے
آنکھ کے جھا لر پر
سب یار ہیں بچپن کے
اظہار کی باتیں کر
شام سُہا نی ہے
کُچھ پیا ر کی باتیں کر
٭
دُکھ در د بچھڑنے سے
اشک بہیں دلبر
اب یاد کے جھرنے سے
٭
سُکھ چین کو پا ؤ گے
ہم چُھپ کے روئیں گے
تم عید مناؤ گے
٭
احساس ہو آنکھوں کے
اشک مِیں رہتے ہو
م پاس ہو آنکھوں کے
٭
سینے پہ سجا مُجھ کو
دوست ‘ محبت کا
تعویذ بنا مُجھ کو
٭
بیباک لگے مُجھ کو
حُورَپری جیسی
چالاک لگے مجھ کو
٭
بے چین مُقد ر مِیں
وصل بھرو دلبر
تم ہجر کے سا غر مِیں
٭
اک پیاس بھی پیاسی تھی
رات سمندر میں
ہر اُور اُداسی تھی
٭
دا من مِیں بِکھرتے ہو
کوہ بصیرت سے
ہر روز اُتر تے ہو
٭
تہذ یب کی بھٹی سے
عشق چھلکتا ہے
پنجا ب کی مٹی سے