احمد ہمیش
اب نفرت سے ہی محبت کا پتہ پوچھا جائے یہ تو یہ ممکن
ہے کہ محبت مل جائے
ورنہ کیا سلوک کیا خدا نے آدمی سے اور
آدمی نے خدا سے!
کسی آواز میں آواز کتنی شامل ہوتی ہے!
کسی سماعت میں سماعت کتنی شامل ہوتی ہے!
کبھی کسی نے کسی پیڑ کے اوپر سے کسی پیڑ کو گزرتے
دیکھا ہے!
اس لئے کہ بالکل غلط سمجھ لیا گیا کہ کوئی پیڑ اپنی جگہ
ساکت کھڑا ہوتاہے
کسی پیڑ کی نہ کوئی جگہ ہوتی ہے اور نہ وہ
ساکت ہوتاہے
پیڑ تو ز مین پر چل رہا ہوتاہی
بس آنکھ ہونی چاہئیے جو کسی پیڑ کو کسی پیڑ کی طرف چل کے جاتے ہوئے دیکھ سکے
ردّوقبول کیا ہے! محض غلط انا کا کھیل
جو اگر نہ کھیلا جائے شائد دنیا کا نظام
جاری نہ دکھائی دے
آدمی کسی نہ کسی شئے کو جاری دیکھنا چاہتاہے
اور جینا تو محض جینے کا اصرار ہے اور کچھ نہیں
مگر یہ لاف زنی کیا ہے کہ یہ نہ ہوتا تو وہ نہ ہوتا
اور وہ نہ ہوتا
تو کچھ نہ ہوتا
آواز کو آواز سے کوئی نسبت تھی ہی نہیں
آواز نے تو آواز کو سنا ہی نہیں
آواز اگر آواز نہ سن سکے
تو سماعت بس ایک لاش ہی ہوتی ہے
آدمی زندگی بھر سماعت کی لاش اٹھائے چل رہا ہوتا ہے کہ شائد
کوئی آواز سنائی نہ دے جائے