(Last Updated On: )
اکمل شاکرؔ(پسنی،بلوچستان)
جنگلی اک کپوتر
کسی شہر میں
نامہ بر کی طرح
میرا نامہ لئے
اک بہانہ لئے
دل کے دیوار پر
غم کے کہسار پر
رورہا تھا بہت
کوئی پاگل شکاری
کو کیسے خبر!
یہ کسی کی محبت کا ہے سلسلہ
کیا کریگا گلہ
یہ پرندہ سہی
آج زندہ سہی
کل کی آواز یہ
پیار کی ساز یہ
عشق کے سلسلے
اللہ ھُو کا سفر
کتنا دشوار ہے
پیار ہی پیا رہے