(Last Updated On: )
شفیق مراد(جرمنی)
میں کائنات کو تسخیر کر کے دیکھوں گا
میں اپنے شوق کی تعمیر کر کے دیکھوں گا
بٹھاؤں گا میں تجھے اپنے دل کے آنگن میں
میں خدوخال کو تحریر کر کے دیکھوں گا
محبتوں کے عوض تو نے پھول جو بھیجے
میں پتی پتی کی تشہیر کر کے دیکھوں گا
مرے بیان کو سن کر کہا ہے منصف نے
تری سزا کو میں تحریر کر کے دیکھوں گا
ہوس کے ہاتھ نہ چُھو پائیں جس کی بنیادیں
یوں اپنے دَور کو تعمیر کر کے دیکھوں گا
یہ نفرتیں ‘ یہ تعصب ‘ یہ ظلم ‘ جوروجفا
ہر ایک زہر کو اکسیر کر کے دیکھوں گا
میں اپنے ہاتھ سے لکھوں گا قسمتیں سب کی
میں اپنے خواب کی تعبیر کر کے دیکھوں گا
شعورِ ذات وراثت میں چھوڑ جاؤں گا
کمالِ ذات کی تشجیر کر کے دیکھوں گا