(Last Updated On: )
ظفراللہ محمود(جرمنی)
وہ دربدر جو ہوا اس کی اپنی قسمت ہے
محبتوں میں بچھڑنا تو اک روایت ہے
پھر اُس سے روٹھ کے مجھ کو نڈھال ہونا پڑا
خبر کہاں تھی محبت میں اتنی شدت ہے
زمانے بھر کی ہر اک بات اُس سے کرلی ہے
اک اَن کہی ہے مگر جس کی دل میں حسرت ہے
یہ میرا دام لگاتے ہیں اس جہاں والے
جنہیں خبر ہی نہیں میری کتنی قیمت ہے
جو اُس کو بھولنا چاہوں تو بھول سکتا ہوں
کبھی نہ ایسا کروں،ایسی میری فطرت ہے
بحال رکھتا ہے اپنے وہ رابطے سب سے
گریز پا ہے جو اُس سے تو اس کی خلقت ہے
وہ سو رہا ہے محبت کے کھیل سے تھک کر
میں جاگتا ہوں ظفرؔ کیسی میری وحشت ہے