(Last Updated On: )
عدیل شاکر
اک دوجے کو آئینہ دکھائیں،چلو آؤ
یہ آخری تکلیف اُٹھائیں،چلو آؤ
یوں ہے کہ منافع کا تو امکاں ہی نہیں ہے
نقصان کا اندازہ لگائیں ،چلو آؤ
ہیں جال تو یاروں کے بچھائے بھی ،پر اب کے
دشمن کی چلی چال میں آئیں،چلو آؤ
مدت سے کھنڈر دل بھی ویران پڑا ہے
کچھ دیر یہیں خاک اُڑائیں،چلو آؤ
اُس تک ہے سفر لاکھ سرابوں سے مزیّن
شاکرؔ نہ کہیں خود سے بھی جائیں،چلو آؤ