(Last Updated On: )
عدیل شاکر(ہالینڈ)
یقیں کے ساتھ ہی دل میں گماں پنپتے ہیں
کہ آستیں میں کہیں سانپ بھی تو پلتے ہیں
اُنہیں کے چہروں سے آسودگی جھلکتی ہے
وہ خوش نصیب جو کم کو بہت سمجھتے ہیں
چھوا تھا عشق کا انگار مدتوں پہلے
دل و دماغ مگر آج تک سلگتے ہیں
جو آسمان کی کم ظرفیوں سے واقف ہوں
وہ عقل مند زمیں سے بنا کے رکھتے ہیں
وہ قسمتیں ہوں،حقائق ہوں،لوگ ہوں کہ صلے،
نہ لگ رہے ہوں جو،اکثر وہی نکلتے ہیں
اِسی خیال سے جانچا نہیں کبھی شاکرؔ
کہ اُس کو کھو ہی نہ بیٹھیں ،اگر پرکھتے ہیں