(Last Updated On: )
عتیق حسن خاں صبا(حیدرآباد)
سکونِ دل کو سدا کے لئے ترستے ہیں
جو ماں کے دل کی دعا کے لئے ترستے ہیں
اُٹھائے بیٹھے ہیں جو اونچی اونچی دیواریں
ہمیشہ تازہ ہوا کے لئے ترستے ہیں
کبھی تو سر بھی برہنہ نظر نہ آتا تھا
اور آج جسم ردا کے لئے ترستے ہیں
رہِ وفا کے سبھی خار ایک مدت سے
کسی بھی آبلہ پا کے لئے ترستے ہیں
کہیں پہ باڑھ بہا لے گئی ہے گاؤں کے گاؤں
کہیں پہ کھیت گھٹا کے لئے ترستے ہیں
وہ شام ہوتے ہی لے آتا ہے شراب صباؔ
اور اُس کے بچے دوا کے لئے ترستے ہیں