(Last Updated On: )
یعقوب تصور(ابو ظہبی)
آتشیں خوں کا رویہ بھاگ میں رکھا گیا
خاک کا اک بُت بنا کر آگ میں رکھا گیا
ڈاکوؤں کو قریۂ دل کی حفاظت سونپ دی
نیند کشتہ شہریوں کو جاگ میں رکھا گیا
چاند سورج پر نقابیں ڈال دیں الزام کی
قوم کو بہلا کے دیپک راگ میں رکھا گیا
سانپ کے اوصاف انسانوں میں پیدا ہو گئے
زہر اتنا نفرتوں کے ناگ میں رکھا گیا
بندۂ رب کے لیے تیار کی نانِ جویں
پھر اسے سرسوں کے پھیکے ساگ میں رکھا گیا
کاغذی کشتی کی طرح زندگی کے عزم کو
بحر پر قہر و جفا کے جھاگ میں رکھا گیا
احتیاجاتِ حیاتِ چند روزہ کے لیے
لمحہ لمحہ دوڑ میں اور بھاگ میں رکھا گیا