(Last Updated On: )
جان عالم(مانسہرہ)
چومتی تھی لپک کے پاؤں تھاپ
رقص کرتا تھا اُس کے ساتھ الاپ
رہگزارِ سکوتِ خواب میں سُن
رہروانِ دلِ خراب کی چاپ
اُڑ گیا آئینے کی پشت سے زنگ
جم گئی آئینے پہ سانس کی بھاپ
عقدۂ یار کیا کھلے مجھ پر
مجھ پہ کھلتا نہیں ہے اپنا آپ
ہاتھ رکھا اجل نے ماتھے پر
اب اتر جائے گا مریض کا تاپ
طول و عرضِ شبِ فراق نہ پوچھ
ایک لمحے کو اک صدی سے ناپ