(Last Updated On: )
منظور ندیم(ماجلگاؤں)
لاکھ تجدیدِ مراسم سے وہ کتراتا ہے
بوجھ کب ترکِ تعلق کا اُٹھا پاتا ہے
کیسے مانوں کہ تجھے باندھ کے رکھتا ہے کوئی
خوشبوؤں کو بھی کبھی قید کیا جاتا ہے؟
ہے ترے شہر میں، یاجھیل تری آنکھوں میں
سوچتا ہوں پہ سمجھ میں یہ کہاں آتا ہے
تُو دکھاوے کو جلا بھی دے اگر خط میرا
اُس کا مضمون ترے رُخ پہ بکھر جاتا ہے
رنجشیں دانت میں انگلی لیے بیٹھی ہیں ندیمؔ
وہ چلا آیا ہے، تنہائی کو مہکاتا ہے