(Last Updated On: )
قاضی اعجاز محور(گوجرانوالہ)
آسماں پر وہاں نہیں ہوں میں
تیرے قدموں تلے زمیں ہوں میں
توْ اگر دیکھ لے تو زندہ ہوں
تو نہ دیکھے تو کچھ نہیں ہوں میں
عشق تو ایک شوق ہے میرا
تجھ سے بڑھ کے کہیں حسیں ہوں میں
خود سے باہر نکل کے دیکھ مجھے
تجھ سے باہر کہاں نہیں ہوں میں
ہے اِک آوارگی نصیب مرا
دشتِ وحشت ترا مکیں ہوں میں
اے سمندر کبھی اچھال مجھے
ایک مدت سے تہہ نشیں ہوں میں
خود کو محورؔ میں اتنا جانتا ہوں
نقش میرے ہیں یہ نہیں ہوں میں