(Last Updated On: )
مناظر عاشق ہرگانوی(بھاگل پور)
دور سے تھا ہر اک مکاں روشن
آگ شائستہ تھی دھواں روشن
چہچہے سو گئے درختوں کے
رات بھیگی تھی آسماں روشن
میں بکھرتا ہوا تو لفظ نہ تھا
کر گیا کون داستاں روشن
بجلیاں سو گئی ہیں آنگن میں
تنکا تنکا ہے آشیاں روشن
ہاتھ اونچے مکان والے کا
حادثوں کے تھا درمیاں روشن
بند مٹھی میں قہقہہ لے کر
کر رہا ہوں زباں زباں روشن
ڈھل گیا تھا چراغ کا چہرہ
گھر میں عاشق تھیں آشیاں روشن