(Last Updated On: )
جمیل الرحمن
کنج تنہائی سے جہاں ابھرتا ہوں
تتلی، جگنو، مور سے باتیں کرتا ہوں
بول اٹھتی ہیں وہ تصویریں پڑے پڑے
جن کو ہاتھ لگانے سے بھی ڈرتا ہوں
دھوپ کھلی ہے آگ لگی ہے بارش میں
تو ایسے میں ابر کے پار اترتا ہوں
عشق میں کوئی نام نہیں ہے یاد مجھے
مت پوچھو وہ کون ہے جس پر مرتا ہوں
ڈھالا گونج نے خاموشی کی جسے جمیل
میں تو اُس لہجے میں باتیں کرتا ہوں