(Last Updated On: )
جمیل الرحمن(ہالینڈ)
کچھ ایسے عرش بریں سے کلام کرتا ہے
وہ اپنے سحر سخن سے غلام کرتا ہے
رنگے جو رنگ میں اس کے وہی امان میں ہے
وہ آسماں سے اسی کو سلام کرتا ہے
وہ پھیرتا نہیں خالی کسی بھی سائل کو
رحیم ہے سو کرم وہ مدام کرتا ہے
دلوں پہ سب کے ہے اس کی نگاہ بے پروا
جسے وہ چاہے اسے شاد کام کرتا ہے
سواد ہجر میں ہر امتحان لیتا ہے
نوید وصل پہ قصّہ تمام کرتا ہے
جو اُس کے واسطے دنیا کو مار دے ٹھوکر
جمیل ایک جہاں اُس کے نام کرتا ہے