(Last Updated On: )
مظفر حنفی(دہلی)
ہمارے گھر پہ کبھی سائبان پڑتا نہیں
یہ وہ زمیں ہے جہاں آسمان پڑتا نہیں
پڑاؤ کرتے چلے راہ میں تو چلنا کیا
سفر ہی کیا ہے اگر ہفت خوان پڑتا نہیں
بجھانی ہو گی ہمیں خود ہی اپنے گھر کی آگ
کہیں سے آئے گی امداد، جان پڑتا نہیں
مزے میں ہو جو تمہیں بے زمین رکھا ہے
کہ فصل اُگاتے نہیں ہو، لگان پڑتا نہیں
عطا خلوص نے کی ہے یقین کی دولت
گمان اس کے مرے درمیان پڑتا نہیں
ہم احتجاج کسی رنگ میں نہیں کرتے
ہمارے خون سے کوئی نشان پڑتا نہیں
بہتروں میں اسے بھی شمار کر لینا
مباحثے میں مِرا خاندان پڑتا نہیں