(Last Updated On: )
کاوش پرتاپ گڑھی(دہلی)
بتاؤں میں کس کس کو یہ ماجرا
سفر مختصر تھا،بدن کیوں تھکا
تصور سے باہر بڑا ہو گیا
مِرے قد میں قد اور کس کا جڑا
بڑی ہو گی اس سے بھی کوئی سزا
اندھیرے دماغوں سے ہے واسطہ
کسی کے اشارے پہ کیا کر گیا
مِرے ہاتھ نے ہائے کیا کردیا
جہاں سب رُکے، میں وہیں سے چلا
نئی اک ڈگر خود بناتا گیا
وہ گھائل ہوا تھا جہاں بارہا
پرندہ وہیں کے لیے پھر اُڑا
کبھی اس نے دیکھا نہ سود و زیاں
ہمیشہ وہ شرطوں پہ اپنی جیا
کڑا کرکے جی پی گیا تھا اسے
وہ زہر ہلاہل بھی نکلا دوا
بنا کر سخی دل ،دیا کچھ نہیں
خدا نے ہمیں ایسی بھی دی سزا
ہمارے مسائل کا نکلے گا حل
پھپھوندی لگے ان دماغوں سے کیا
وہ کیا پی گیا تھا بحور علوم
جہاں میں جو اتنا منور ہوا