(Last Updated On: )
عتیق الرحمن صفیؔ( گجرات)
حالات کر رہے ہیں تقاضا حسین کا
بس حل ہے اس کا ایک ہی جذبہ حسین کا
مسلم! ترے وجود کی ہے اس میں ہی بقا
چُپ چاپ پھر سے چُن لے تُو رستہ حسین کا
کرب و بلا کا واقعہ پھر سے ہے رونما
ہے کوئی جو نبھائے گا دعویٰ حسین کا
مثلِ مہِ تمام ازل تک رہے گا نام
ابدی حقیقتوں میں یوں زندہ حسین کا
کب رک سکا ہے ظلم سے بھی حق کا راستہ
گرچہ تھا راہ ظلم نے روکا حسین کا
یا رب عطا ہو پھر ہمیں وہ سوزِ آگہی
ہم مٹ رہے ہیں بھول کر نامہ حسین کا
حق بات ہو گی جب بھی کبھی لوگ لیں گے نام
ہر دور میں رہے گا یوں چرچا حسین کا
جب جب ہوا ہے ظلم صفیؔ بے کسوں پہ تو
دل نے دعا میں بارہا سوچا حسین کا