ماہیا پنجابی زبان کا لوک گیت ہے جس کی ایک مخصوص دھن ہے اس کی گائیکی میں نئے نئے تجربے کئے گئے۔ ان سب میں بھی اس کی مخصوص دُھن کی بنیاد قائم رکھی گئی۔ ماہیے کو گہری نظر سے نہ دیکھا جائے تو یہ تین مساوی الوزن مصرعوں کی مختصر نظم دکھائی دیتی ہے لیکن اس کی مخصوص دُھن میں چھپے ہوئے اس کے اصل وزن کو دریافت کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس کا پہلا اور تیسرا مصرع مساوی الوزن ہیں لیکن درمیان والا دوسرا مصرع اس وزن سے دو حرف کم ہے۔ پنجابی ماہیوں کو پاکستانی گلوکارہ مسرت نذیر نے ان کی مخصوص دیہاتی دھن میں گایا تھا۔ چٹا ککڑ بنیرے تے۔۔۔ اسی دُھن کے وزن کے مطابق قمر جلال آبادی نے فلم ”پھاگن“ میں اردو ماہیے پیش کئے تھے۔ تم روٹھ کے مت جانا/مجھ سے کیا شکوہ/دیوانہ ہے دیوانہ (آوازیں : محمد رفیع اور آشا بھوسلے) نئے ماہیا نگار اگر وزن کی تفہیم میں کوئی الجھن محسوس کرتے ہیں تو انہیں چاہئے کہ مسرت نذیر کے مذکورہ پنجابی گیت یا فلم ”پھاگن“ کے اس گیت کی دُھن کو ذہن نشین کرلیں۔ پھر انہیں درست پنجابی وزن کے ماہیے کہنے میں کوئی دقت نہ ہوگی بلکہ خود بخود روانی آتی جائے گی۔
اردو ماہیے کو تین یکساں مصرعوں کی نظم سمجھ لینے کی غلطی کے باعث اس میں بے جا تصرف اس حد تک بڑھ گیا ہے کہ شعراءکرام نے اپنی مرضی کی بحروں میں تین یکساں مصرعوں کے ثلاثی لکھ کر ان پر ماہیے کا عنوان چپکا دیا اس سلسلے میں یہ چند مثالیں بطور نمونہ پیش ہیں۔
اگرچہ اب قفس میں بھی نہیں ہوں
میں نیلے پانیوں پر کیا اڑوں گا
کہ اپنی دسترس میں بھی نہیں ہوں (مطبوعہ ”اوراق“ لاہور)
روشنی کا کہیں لشکر بھی نہیں
شب مرے شہر سے گذری لیکن
جاگتی صبح کا منظر بھی نہیں (مطبوعہ ”نئی شناخت“ کٹک)
بے آس نہ ہو کرجی
آئے گی تری منزل
کھا کھا کے تو ٹھوکر جی (مطبوعہ ”کتاب نما“ نئی دہلی)
شجر سے ٹوٹا
سکوت جیسے
حجر سے ٹوٹا (مطبوعہ ”گلبن“ احمد آباد)
ان ساری بحروں میں کہی جانے والی نظموں کو اور جو مرضی کہہ لیجئے یہ ماہیے ہر گز نہیں ہیں۔ اصل ماہیا وہی ہے جو پنجابی ماہیے کے وزن کے مطابق ہوگا۔
کوٹھے اتوں اڈ کانواں
سد پٹواری نوں
جند ماہیے دے ناں لانواں
پاکستان میں اوراق، صریر اور تجدید نو میں ماہیے کی بحث کھل کر ہو رہی ہے اور اس کے نتیجہ میں شعراءکرام اصل وزن کی طرف رجوع کر رہے ہیں۔ پاکستان میں سعید شباب، شبہ طراز، اجمل جنڈیالوی، غزالہ طلعت، ارشد نعیم، نوید رضا، نذر عباس اور حیدر قریشی کے اصل وزن والے ماہیے چھپ چکے ہیں۔ بھارت میں نذیر فتح پوری اور رشید اعجاز نے اصل وزن کے ماہیے کہے ہیں۔ صدف جعفری اور وقیع منظر نے بھی اصل وزن کے مطابق چند ماہیے پیش کئے ہیں۔ اصل وزن کی وضاحت میں پانچ مضمون چھپ چکے ہیں۔ بھارت کے جن شعراءکو ابھی تک ماہیے کے اصل وزن کا علم نہیں ہوسکا تھا، امید ہے کہ وہ اب اردو میں ماہیے کہتے وقت پنجابی ماہیے کے اصل وزن کو ملحوظ رکھیں گے کیونکہ اصل وزن سے انحراف والے ماہیے صرف ثلاثی کہلائیں گے۔
(مطبوعہ ۔ دو ماہی ”گلبن“ احمد آباد شمارہ مئی جون 1994ئ)
٭٭٭٭