کچھ دل کو ملوک کرو
ویسے چن ماہی
جو چاہے سلوک کرو
اب تیرے حوالے میں
ہیں تو بُرے لیکن
سچے د ل والے ہیں
الجھن سے چھڑاتے ہوئے
باندھ لیا دل کو
بال اُس نے بناتے ہوئے
پیار اور ہوا گُوڑا
بالوں کا اُس نے
جب کھول دیا جُوڑا
یہ کیسا اُبال آیا
کس عمر میں آ کے
یہ کو ن سا سال آیا
تصویر خیالوں کی
کجلا بھری آنکھیں
’’تفسیر اجالوں کی‘‘
وہ دودھ بھرا چھَنّا
تم نے مگر اُس کو
دیکھا ہی نہیں چَنّا!
پھولوں کی چنگیری ہے
یا پونے گنّے
کی میٹھی گنڈیری ہے
زُلفوں میں کلِپ ڈھولا
اَن سُنی کیوں کر دی
وہ بات جو دِل بولا
کہنے کو تو سایا ہے
جال سُنہری سا
زُلفوں کا بچھایا ہے
رائن ٭سے چناب مِلا
کوئی حقیقت تھی
یا خواب سے خواب مِلا
(٭دریائے رائن جرمنی کا مشہور دریا ہے۔)
دیوانہ بنا ڈالا
دل کو حسینوں نے
بُت خانہ بنا ڈالا
اک ذات کا جنگل ہے
جگ میں کوئی دن ہو
جنگل میں تو منگل ہے
توبہ کی جو ٹھانی ہے
سوچ لو پھر یہ تو
توہینِ جوانی ہے
لفظوں کے مداری ہیں
عشق کے جذبے سے
جو شاعر عاری ہیں