کیا “محنت میں عظمت ہے” توہم پرستی ہے.؟
جی ہاں لگتا تو ایسے ہی ہے۔
کیونکہ میڈیکل سائنس میں جدید نتائج کی روشنی میں اسے ایک “توہم پرستی”
یا روسو کی زبان میں ” لازمی شر” قرار دیا جاسکتا ہے۔
کارل مارکس نے کام کو استحصال کا ذریعہ قرار دیا، لکھتا ہے کہ مسلسل کام انسان کو بیگانگی اور احساس زیاں میں مبتلا کرتا ہے، جو کہ بہت سی اذیتوں کا باعث ہے۔
جدید سائنسی تحقیقات کی روشنی میں کارل مارکس کے نظریات بہت درست معلوم ہوتے ہیں۔
بہت سی جسمانی اور نفسیاتی بیماریاں اور بہت سے شخصی رجحانات والے لوگوں کیلئے کام کرنا دشوار ہے، کہا جاسکتا ہے کہ نا ممکن ہے۔
بہت سے لوگ اگر کام کرتے بھی ہیں تو کوئی بہتری کا امکان میں ہوتا بلکہ ہمیشہ ناکام ہی رہتے ہیں۔ ساری زندگی صرف بنیادی ضروریات کیلئے جدو جہد کرتے اور آخر میں خالی ہاتھ مرتے ہیں یا قرض دار ہوتے کوچ کر جاتے ہیں۔
وہ نفسیاتی بیماریاں جن کی بظاہر کوئی علامات نہیں ہوتیں، کوئی دوسرا شخص ان کو محسوس نہیں کرسکتا اور طبعی معائنے کے بغیر دوسرے لوگ اس کی تصدیق نہیں کر سکتے اور اس کے ساتھ کلنک وابستہ ہے کہ
1. یہ لوگ کام نہیں کرنا چاہتے۔
2. یہ لوگ کاہل ہیں۔
3. یہ کام چور ہیں۔
4. یہ صرف تمہارا وہم ہے۔
5. ایسا تو کچھ ہوتا ہی نہیں۔
وغیرہ ۔۔۔ وغیرہ
نفسیاتی بیماریاں جو کہ کام میں رکاوٹ ہیں۔
1. مستقبل تھکاوٹ کا روگ
اس بیماری میں مبتلا شخص ہر وقت تھکا ہوا محسوس کرتا ہے، بستر سے نکلنا بھی دشوار ہوتا ہے۔ سارا جسم درد رہتا ہے۔ جوڑوں اور پٹھوں میں بھی درد رہتا ہے۔
2. درینہ ریشہ دار عضلاتی درد
اس بیماری میں پٹھوں میں شدید درد ہوتا ہے۔ اگر کوئی ٹھوکر لگ جائے تو بہت دیر تک درد رہتا ہے۔ انسان کا جسم بہت نازک سا محسوس ہوتا ہے۔ پاؤں سوج جاتے ہیں اور بہت جلد سن ہو جاتے ہیں۔
3. مائیگرین
یہ ایک شدید قسم کا سر درد ہے جس میں انسان کی سوچنے، سمجھنے، دیکھنے، محسوس کرنے اور ادراک کی صلاحیتیں بہت متاثر ہوتی ہیں، مسلسل سر درد رہتا ہے۔ جیسے کسی نے سر بہت ٹائیٹ قسم کا ربر بینڈ باندھ دیا ہو یا سر پر بھاری پتھر رکھا ہو۔
اسکے علاؤہ ڈپریشن, PTSD, مالیخولیا، آٹزم، Anti Social Personality Disorder, DID, بے چینی۔۔۔۔ اور بہت سی بیماریاں انسان کی پیداواری صلاحیتیں کو شدید متاثر کرتی ہیں اور ان میں مبتلا لوگ کام نہیں کر سکتے، ایسے لوگوں کی Universal Basic Income کا بندو بست ہونا چاہئے۔
اور ان کیلئے بھی جو دیگر جسمانی عوارض میں مبتلا ہوں، جو کہ کام کرنے کی قابلیت کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
اگر انسان کو کوئی بیماری نہیں بھی تو پھر بھی کام کرنا یا نا کرنا ایک انتخاب ہو سکتا ہے؟
ہوسکتا ہے کہ کوئی انسان ایسے زندگی گذارنے کا خواہش مند ہو جس میں اسے خوشی ملے اور اس کیلئے کوئی اور کام جو کہ پیداواری نہیں اہم ہو۔
برٹرینڈ رسل لکھتے ہیں۔
کام کام اور صرف کام ایک قسم کی کارپوریٹ توہم پرستی ہے۔ لوگوں کو کام نہ کرنے پر ہتک کیا جاتا ہے، بھلے ان کو ضرورت بھی نہ ہو. ٹیکنالوجی کو انسان کو مسلسل صبح سے شام تھکا دینے والے کام سے نجات دلانے چاہئے۔ آزادی وقت انسان کو اپنی شخصیت کی بہتری، خوشی اور تخلیقی صلاحیتوں کو بہتر کرنے کیلئے نہایت ضروری ہے۔ کام کی اہمیت بہت زیادہ بڑھا چڑھا کر بیان کی جاتی ہے، اکثر کام بورنگ اور لغو ہوتا ہے۔ ہمیں بیکارگی اور آزادی کی حمایت کرنی چاہئے، آخر کیوں انسان صبح سے شام اپنے وجود کو گھسیٹتا رہے۔