محبوب راہی(اکولا)
نیلام خیالات کی حرمت نہیں کرتے
ہم شاعری کرتے ہیں تجارت نہیں کرتے
رہتے ہیں سدا تابع فرماں وہ ہمارے
الفاظ کبھی ہم سے بغاوت نہیں کرتے
اخلاص میں کرتے نہیں رشتوں کی ملاوٹ
ہم لوگ محبت کی سیاست نہیں کرتے
اخلاص کی دوکانیں بڑھا دی ہیں سبھی نے
اب لوگ خسارے کی تجارت نہیں کرتے
مشکل ہے مگر خارج از امکاں نہیں کچھ بھی
بس یہ ہے کہ ہم تھوڑی بھی زحمت نہیں کرتے
ملبوس نیا دیتے ہیں جدت کا اسے ہم
ہم ترک کبھی کوئی روایت نہیں کرتے
ابہام بھی ہے شعر کا اک وصف اے راہیؔ
مفہوم کیضد اہلِ ذہانت نہیں کرتے
**
محبوب راہی
خاک و خوں کے وہی منظر وہی تاریکیٔ شب
برسرِ نیزہ وہی سر وہی تاریکیٔ شب
پھر وہی یاس کا گرداب،وہی کشتیٔ دل
وہی اشکوں کا سمندر وہی تاریکیٔ شب
رقص پھنکارتے شعلوں کا بہر سمت وہی
درمیاں میرا وہی گھر وہی تاریکیٔ شب
ہر طرف نور برستا ہوا رم جھم رم جھم
اور مسلط مِرے سر پر وہی تاریکیٔ شب
موج در موج وہی بہتے فرات و دجلہ
تشنہ لب وارثِ کوثر وہی تاریکیٔ شب
نور ہی نور اجالا ہی اجالا ہر سمت
ہے مگر اپنا مقدر وہی تاریکیٔ شب
وہی اک منزلِ بے نام و نشاں ہے راہیؔ
وہی رستہ ، وہی رہبر ، وہی تاریکیٔ شب