صفدر ہمدانی(لندن)
دل کو محبتوں کا مدینہ بنا لیا اب یہ ہی زندگی کا قرینہ بنا لیا
دل میں بسا کے اسمِ محمدؐ کے نور کو بے نور آنکھ تھی جسے بینا بنا لیا
٭
پئے تسلیم ملک شام و سحر آتے ہیں مانگنے بھیک یہاں شمس و قمر آتے ہیں
لکھنے جب بیٹھتا ہوں نعت تو یوں لگتا ہے جیسے جبریل مرے د ل میں اُتر آتے ہیں
٭
شبِ معراج فرشتوں کا عقیدہ سنتے نور کے لہجے میں اوصافِ حمیدہ سنتی
اے خوشا ہوتے جو نعلین سے مَس ذرہ اگر ہم بھی جبریل سے آقا کا قصیدہ سنتے
٭
شافعِ محشرؐ کہیں یا ہادیٔ اعظمؐ کہیں عرش کا نیر کہیں یا عظمتِ آدمؐ کہیں
جب نہیں ہے کوئی بھی اُس شان کے شایاں لقب پھر خُدا کی طرح اُنکو رحمتِ عالمؐ کہیں
٭
تھی جبیں تر وہ ندامت کا پسینہ نکلا ہم جسے موت سمجھتے تھے وہ جینا نکلا
در پہ آقاؐ کے جو پہنچے تو یہ محسوس ہوا دیکھو جنت سے حسیں شہرِ مدینہ نکلا
٭
حق نے قرآن میں الفت میں محمدؐ لکھا میں نے ہر جلوت و خلوت میں محمدؐ لکھا
خالقِ لوح و قلم کو بھی اسی نام سے پیار خود خُدا نے بھی محبت میں محمدؐ لکھا