اظہر عروج میرے شہر خانپورکی نئی نسل کے شاعر ہیں۔ان کے پہلے شعری مجموعہ ’’ترے ہاتھ پیلے جو ہو گئے‘‘کی ان پیج فائل مجھے ملی ہے،اس کا مطالعہ کرتے ہوئے مجھے دلی خوشی ہوئی ہے۔ابتدائی شاعری ہونے کے باوجوداظہر عروج کی اُٹھان اچھی ہے۔وہ روایتی شاعری سے گزرتے ہوئے اپنی شخصیت کے توسط سے ایسا نیا پن لے کر آتے ہیں جو مستقبل میں ان کی انفرادیت کی بنیاد بھی بن سکتا ہے۔خانپور کے سینئر شاعروں میں یہ انداز بہت ہی کم دکھائی دیا تھا۔اس لحاظ سے یہ اظہر عروج کی ایسی مقامی کامیابی ہے جو آگے چل کرپوری اردو دنیا تک اپنی حیثیت مستحکم کر سکتی ہے۔کہیں کہیں اظہر عروج کے ہاں بعض فنی سقم کھٹکتے ہیں۔لیکن مقامی سینئرز کی صحبت اور ادبی مطالعہ کے ساتھ وہ ان پر قابو پاتے جائیں گے۔
اگرچہ اظہر عروج نے غزل میں اظہار کے عمدہ نمونے پیش کیے ہیں،تاہم ان کی نظمیں،ماہیے ،قطعات وغیر ہ بھی ان کے شعری اظہار کی مناسب صورتیں ہیں،وقت گزرنے کے ساتھ ان میں سے جو سانچے ان کے مزاج سے زیادہ قریب ہوئے،وہ ان میں زیادہ نمایاں ہوتے جائیں گے۔سچی بات یہ ہے کہ اظہر عروج کے اس اوّلین مجموعہ نے مجھے ادبی خوشی عطا کی ہے۔میں ان کے شعری مجموعہ ’’عشق چلا تھااوڑھ کے چادر‘‘کی اشاعت پر اس کاخیر مقدم کرتا ہوں اور اظہر عروج کی شاندار ادبی کامیابیوں کے لیے دل سے دعا گو ہوں!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(کتاب میں درج تاثرات)