اس کے ساتھ قطع تعلق کرنے والوں میں سب سے آخری،لیکن سب سے شدید، اس کی بیوی تھی۔
ـ’’میں آج سے اپنا کمرہ الگ کررہی ہوں اور تمھارے ساتھ کوئی واسطہ نہیں رکھنا چاہتی۔۔۔۔۔‘‘وہ روہانسی ہو گئی لیکن پھر فیصلہ کُن انداز میں بولی،’’۔۔۔۔ میں ایک دہریے کے ساتھ ایک بستر پہ کیسے سو سکتی ہوں۔۔۔۔۔ دہریت کے تمھارے اس اعلان کے ساتھ ہی شرعا ً ہم میںمیاں بیوی کا رشتہ ختم ہوچکا ہے‘‘
وہ خود کماتی تھی اس لئے شوہر سے الگ ہونے کے باوجود اس نے تینوں بچوں کو دینی اوراعلیٰ عصری تعلیم دلوائی اور بہترین مسقبل کی خاطر بدیس بھیج دیا۔
برسوں بعدایک دن وہ اسے بازار میں مل گئی تو وہ اسے چھوڑنے گھرتک آگیا۔
’’ آئو۔۔۔۔۔‘‘
’’مگر۔۔۔۔۔۔۔‘‘ وہ جھجھک گیا۔
’’اوہم م م م مم م‘‘ اور وہ بازوسے پکڑکر اُسے اندر لے گئی ۔
چائے اور سنیکس کے بعد وہ اٹھ کھڑا ہوا۔
’’کہاں جا رہے ہو۔۔۔۔۔ رک نہیں سکتے‘‘
’’مگر۔۔۔۔۔۔ شرعاً ایک مومنہ اور ایک دہریہ ۔۔۔۔‘‘
’’ایک دہریہ دوسرے دہرئے کے ساتھ تو رہ سکتا ہے نا۔۔۔۔۔‘‘
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...