شادی کے چار سال بعدبھی بے اولادہونے کا صدمہ ہی کچھ کم نہیں تھا کہ اب بیوی طلاق کا مطالبہ کر بیٹھی تھی ۔ہزار سمجھانے بجھانے بلکہ منت سماجت تک کرنے کے باوجود وہ اپنی ہٹ دھرمی پہ اڑی رہی اور ایک دن اسے اور اس کے گھر کو لات مار کرچلی گئی۔
دبے لفظوں میں نامردی کے الزام کا جوگولہ وہ جاتے جاتے اس کی جانب داغ گئی تھی وہ ہائیڈروجن بم کی طرح پھٹ کراس کی انا اور اِمیج دونوں کے چیتھڑے اڑا گیا ۔
گو یہ کام اتنا آسان نہیں تھا لیکن وہ کسی بھی طرح اس داغ کو مٹا کر اپنی ساکھ اور سکون بحال کرنا چاہتا تھا۔
والدین اور دوستوں کی رائے اور کوششوں سے بالآخر ایک نو عمر لڑکی کے ساتھ اس کی شادی ہو گئی ۔لڑکی نے ڈیڑھ دو سال میں ہی اسے باپ بناکر اس پر لگے بھدے داغ کو دھو ڈالا۔لیکن اب اس کے اندر جو ایک اور داغ مسلسل پھیلتا جا رہا تھااسے سمجھ میں نہیں آرہاتھا کہ اس کا ازالہ وہ کیسے کرے۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...