سید ظفر ہاشمی ادبی رسالہ گلبن کے مدیر ہیں۔صاف گوئی اور بے باکی ان کا وصف خاص ہے۔اردو ادب کے ایک کم از کم معیار کو ملحوظ رکھنے کے ساتھ ان کا زیادہ زور اردو زبان کی بقاکے لیے کیے جانے والے اقدامات ہیں۔ادارت کے ساتھ نثر میں لکھنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔”جب ایسا ہو“ ان کے افسانوں کا ایک انتخاب ہے۔یہ افسانے معروف معنوں میں جدید نہیں ہیں لیکن اپنے عہد کے سماجی اور اخلاقی مسائل اور معاملات پر کھل کر گفتگو کرتے ہیں۔ان افسانوں میں غم وغصہ،محبت،نفرت،عبرت اور عقیدت کا احساس نمایاں ہے۔ہندوستان کے مسلمانوں کو درپیش داخلی و خارجی سلگتے مسائل کو ان میں بڑی جراءت کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔سید ظفر ہاشمی کے مزاج کی عمومی پہچان کی طرح یہ ۸۲منتخب افسانے بھی ان کی حق گوئی اور جراءت مندی کے غماز ہیں۔
(مطبوعہ جدید ادب جرمنی۔شمارہ نمبر۶۔جنوری تا جون ۲۰۰۶ء)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔